قومی خبریں

مدھیہ پردیش کے ساگر میں ’لو جہاد‘ کا الزام لگا کر ہوئی زبردست توڑ پھوڑ، دکانیں نذر آتش، پولیس فورس تعینات

بی جے پی لیڈر اور نریاولی اسمبلی حلقہ سے رکن اسمبلی پردیپ لاریا کا کہنا ہے کہ گاؤں کی ایک لڑکی کو ایک خاص طبقہ کا نوجوان اپنے ساتھ لے گیا، جس سے تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ساگر میں تشدد کا منظر، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

ساگر میں تشدد کا منظر، تصویر سوشل میڈیا

 

مدھیہ پردیش واقع ساگر ضلع کے سنودھا علاقہ میں ہفتہ کے روز 2 طبقات میں تصادم نے تشدد والے حالات پیدا کر دیے۔ اکثریتی طبقہ نے ’لو جہاد‘ کا معاملہ بتا کر ہنگامہ شروع کیا، جس کے بعد علاقے میں خوف و دہشت پھیل گئی۔ کچھ مقامات پر توڑ پھوڑ اور آگ زنی کا واقعہ انجام دیا گیا، جس نے اکثریتی اور اقلیتی طبقہ کے درمیان تصادم والے حالات پیدا کر دیے۔ بتایا جاتا ہے کہ شورش پسندوں نے مقامی دکانوں میں توڑ پھوڑ کی اور کچھ مکانات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اس توڑ پھوڑ اور آگ زنی کی خبر جب سنودھا تھانہ پولیس کو ملی، تو وہ فوراً جائے وقوع پر پہنچی۔ حالات کو قابو میں کرنے کے لیے پولیس نے مشتعل بھیڑ کو سمجھانے کی کوشش کی، لیکن اس کا کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹس کے مطابق حالات بگڑتے دیکھ قریبی تھانوں سے پولیس فورس بلایا گیا۔ مشتعل لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے بھی داغے گئے اور ہلکی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے شورش پسندوں کو کھدیڑا گیا۔ علاقے میں پولیس فورس کی تعیناتی کر دی گئی ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ گاؤں میں حالات اب بھی کشیدہ ہیں۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ وکاس شاہوال، اے ایس پی لوکیش سنہا، ایس ڈی او پی پرکاش مشرا سمیت دیگر افسران موقع پر موجود ہیں۔

Published: undefined

لوگوں کی یہ ناراضگی اس وقت سامنے آئی جب اکثریتی طبقہ کی ایک لڑکی عین شادی والے دن مبینہ طور پر اپنے عاشق کے ساتھ فرار ہو گئی۔ حالانکہ ابھی تک لڑکا اور لڑکی کا کوئی پتہ نہیں چل سکا ہے۔ لڑکی کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ شادی کی تیاری پوری ہو چکی تھی، اچانک لڑکی غائب ہو گئی۔ جب اس کی تلاش شروع کی گئی اور ملزم نوجوان کے گھر پہنچ کر اس کے بارے میں پتہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ بھی غائب ہے۔ جب یہ بات پھیلی تو لڑکی کے اہل خانہ اور خاندان میں ناراضگی کی لہر دوڑ گئی۔ انھوں نے اسے ’لو جہاد‘ کا معاملہ بتاتے ہوئے ہنگامہ شروع کر دیا۔

Published: undefined

اس معاملے میں بی جے پی لیڈر اور نریاوالی اسمبلی حلقہ سے رکن اسمبلی پردیپ لاریا کا کہنا ہے کہ گاؤں کی ایک لڑکی کو خاص طبقہ کا نوجوان اپنے ساتھ لے گیا، جس کے بعد تنازعہ پیدا ہو گیا۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ نوجوان مجرمانہ روش رکھتا ہے۔ پردیپ لاریا کا کہنا ہے کہ ’’اس طرح کا یہ پانچواں واقعہ ہے۔ میں نے کل ہی ٹی آئی اور ایس پی سے بات کی تھی۔ یہ ایک فکر انگیز معاملہ ہے، اس تعلق سے کیس درج ہونا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

بی جے پی کے ریاستی صدر وی ڈی شرما کا بھی اس معاملے میں رد عمل سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’یہاں بی جے پی حکومت ہے، سخت کارروائی ضرور ہوگی۔ لو جہاد اور اپنی شناخت چھپا کر بیٹیوں کو گمراہ کرنے والوں کو کسی بھی حال میں بخشا نہیں جائے گا۔ ایسی سرگرمیاں قطعی قبول نہیں ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے۔ قانون اپنا کام کرے گا۔ بی جے پی حکومت میں اصولوں کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined