قومی خبریں

مراٹھا ریزرویشن: غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال پر بیٹھے منوج جرانگے، حکومت پر گمراہ کرنے کا الزام

مراٹھا ریزرویشن کا مطالبہ کرتے ہوئے 40 سالہ منوج جرانگے نے جالنہ ضلع کے اپنے آبائی گاؤں انتروالی سراٹی میں تحریک شروع کر دی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>منوج جرانگے پاٹل، سوشل میڈیا</p></div>

منوج جرانگے پاٹل، سوشل میڈیا

 

مراٹھا ریزرویشن کو لے کر سماجی کارکن منوج جرانگے پاٹل نے ایک بار پھر غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔ بدھ کے روز انھوں نے اپنی اس تحریک کو از سر نو شروع کیا کیونکہ مہاراشٹر کو دی گئی 40 دنوں کی مدت کار ختم ہو گئی جو کہ مراٹھا ریزرویشن کے لیے ریاستی حکومت کو دی گئی تھی۔

Published: undefined

مراٹھا ریزرویشن کے لیے اپنی تحریک 40 سالہ منوج جرانگے نے جالنہ ضلع کے اپنے آبائی گاؤں انتروالی سراٹی میں شروع کی ہے۔ بھوک ہڑتال پر بیٹھنے سے پہلے جرانگے نے صحافیوں سے کہا کہ ’’مراٹھا ریزرویشن پر فیصلے کو لے کر مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے مجھ سے 40 دن انتظار کرنے کے لیے کہا تھا، لیکن انھوں نے فیصلہ نہیں کیا اس لیے میں نے اپنے گاؤں میں بھوک ہڑتال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ منوج جرانگے نے رواں سال ستمبر میں بھی انترالی سراٹی گاؤں میں بھوک ہڑتال کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ مراٹھا طبقہ کو دیگر پسماندہ طبقہ (او بی سی) زمرہ کے تحت سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی شعبوں میں ریزرویشن دیا جائے۔ انھوں نے 14 ستمبر کو بھوک ہڑتال ختم کرتے ہوئے حکومت کو ریزرویشن نافذ کرنے کے لیے 24 اکتوبر تک 40 دن کا وقت دیا تھا۔ منوج جرانگے کا کہنا ہے کہ ’’مجھے بتایا گیا تھا کہ ریاست بھر میں مراٹھا طبقہ کے مظاہرین کے خلاف درج کیے گئے پولیس معاملے دو دن کے اندر واپس لے لیے جائیں گے۔ یہ یقین دہانی کرائے ہوئے 41 دن گزر چکے ہیں، لیکن ایک بھی معاملہ واپس نہیں لیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ حکومت مراٹھا طبقہ کو قصداً گمراہ کر رہی ہے۔‘‘

Published: undefined

منوج جرانگے پاٹل کا کہنا ہے کہ ’’مالی طبقہ کو او بی سی کی شکل میں منظوری دی گئی ہے کیونکہ اس کا بنیادی کام زراعت تصور کیا جاتا ہے۔ یہی بات وِدربھ کے مراٹھا طبقہ پر بھی نافذ ہوتا ہے جنھیں ان کی زراعتی سرگرمیوں کے سبب کنبی کی شکل میں پہچانا جاتا تھا اور اب وہ ریزرویشن کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اگر ایسا ہو سکتا ہے تو ہم کنبی سرٹیفکیٹ کے لیے اہل کیوں نہیں ہیں، جبکہ ہمارا بنیادی کاروبار زراعت ہے؟‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined