منی پور تشدد میں ہلاک ہونے والوں کی سرکاری تعداد 175 تک پہنچ گئی ہے اور سینکڑوں افراد رواں سال مئی ماہ میں شروع ہوئے اس تشدد میں زخمی ہوئے ہیں۔ تشدد شروع ہونے کے تقریباً ساڑھے چار ماہ بعد بھی حالات قابو میں نہیں ہیں۔ رہ رہ کر تشدد کے واقعات سامنے آتے ہیں اور ہلاکتوں و زخمیوں کی تعداد بھی بڑھ جاتی ہے۔ اس درمیان خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ منی پور کے اسپتالوں میں 96 ایسی لاشیں رکھی ہوئی ہیں جنھیں لینے کے لیے ابھی تک کوئی نہیں آیا۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق راجدھانی امپھال میں دو اسپتال اور تشدد متاثرہ چراچندپور کے ایک اسپتال میں لاشوں کو رکھا گیا ہے۔ ان تین اسپتالوں مین مجموعی طور پر 96 لاوارث لاشیں رکھی ہوئی ہیں۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بیشتر لاوارث لاشیں پہاڑی ضلعوں میں رہنے والے لوگوں کی ہیں۔ ایسا اس لیے کہا جا رہا ہے کیونکہ پہاڑی علاقوں سے بہت کم لوگ اپنے لاپتہ رشتہ داروں کی تلاش میں امپھال وادی، چراچندپور یا اکثریتی میتئی طبقہ کے علاقوں میں آئے ہوں گے۔ دراصل پہاڑی علاقوں میں رہنے والے بیشتر لوگ کوکی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ وادی والے علاقے سے خوف کھاتے ہیں، انھیں لگتا ہے کہ کہیں ان کے خلاف بدلے کی کارروائی نہ ہو۔
Published: undefined
قبائل طبقہ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کا کہنا ہے کہ 4 مئی کو امپھال میں اس کی بیٹی کا قتل کر دیا گیا۔ اس کی لاش امپھال کے اسپتال میں موجود ہے، لیکن وہ لاش لینے نہیں جا رہا کیونکہ سفر سے ڈر لگ رہا ہے۔ سائیکول میں موجود ایک راحتی کیمپ میں مقیم متاثرہ شخص کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی بیٹی اور اس کی سہیلی کی لاش سونپنے کے لیے حکومت سے کئی بار درخواست کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ امپھال نہیں جا سکتا ور اب بھی اپنی بیٹی کی لاش ملنے کا انتظار کر رہا ہے۔
Published: undefined
بہرحال، بتایا جاتا ہے کہ لاوارث لاشوں میں سے 28 امپھال کے ریجنل انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں اور 26 امپھال کے ہی جواہر لال نہرو انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں رکھی ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ باقی 42 لاوارث لاشیں چراچندپور ڈسٹرکٹ اسپتال میں رکھی ہوئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مئی میں شروع ہوئے اس تشدد میں اب تک 1108 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ لاپتہ ہوئے لوگوں کی تعداد 32 ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined