جے رام رمیش / آئی اے این ایس
کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے منی پور میں مسلسل جاری بحران پر مرکزی حکومت اور خاص طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایکس پر جاری کیے گئے تفصیلی بیان میں انہوں نے کہا کہ ریاست میں تشدد، لاقانونیت اور عوام کی بےبسی کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔
جے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران امپھال ویسٹ، امپھال ایسٹ، تھوبال، کاکچنگ اور بشنو پور میں دوبارہ تشدد بھڑک اٹھا ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ صدر راج نافذ کیے جانے کے باوجود زمینی حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی۔
Published: undefined
انہوں نے یاد دلایا کہ فروری 2022 میں بی جے پی کو منی پور اسمبلی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل ہوئی تھی لیکن صرف 15 مہینے بعد، 3 مئی 2023 کو ریاست کو جلنے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سینکڑوں بےگناہ مرد، عورتیں اور بچے مارے گئے، ہزاروں افراد بے گھر ہوئے اور عبادت گاہوں کو تباہ کیا گیا۔
جے رام رمیش نے بتایا کہ اگرچہ 4 جون 2023 کو مرکزی حکومت نے ایک تین رکنی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا لیکن اس کی رپورٹ کی ڈیڈلائن مسلسل ملتوی ہوتی رہی اور اب نئی تاریخ 20 نومبر 2025 مقرر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے تبصرے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یکم اگست 2023 کو عدالت نے خود تسلیم کیا تھا کہ ریاست میں آئینی نظام بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے وزیر اعظم پر الزام لگایا کہ وہ مسلسل خاموش رہے، نہ کبھی عوام سے مخاطب ہوئے، نہ کسی نمائندہ وفد سے ملے اور نہ ہی منی پور کا دورہ کیا۔ ان کے مطابق وزیر اعظم نے پوری ذمہ داری وزیر داخلہ پر ڈال دی، جو مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔ کانگریس نے ابتدا ہی سے صدر راج کا مطالبہ کیا تھا لیکن اسے نظر انداز کیا گیا، یہاں تک کہ 10 فروری 2025 سے شروع ہونے والے اسمبلی اجلاس میں کانگریس کی جانب سے وزیر اعلیٰ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی دھمکی کے بعد 9 فروری کو بی جے پی نے وزیر اعلیٰ سے استعفیٰ لیا اور 13 فروری کو صدر راج نافذ ہوا۔
تاہم صدر راج کے باوجود حالات میں بہتری کے آثار نہیں، یہاں تک کہ ریاستی گورنر کو بھی امپھال ایئرپورٹ سے اپنے گھر جانے کے لیے ہیلی کاپٹر کا سہارا لینا پڑا۔
Published: undefined
جے رام رمیش نے طنزیہ انداز میں کہا کہ جن وزیر اعظم کی تعریف میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے یوکرین-روس جنگ رکوا دی تھی، وہ منی پور کے بحران پر بالکل خاموش ہیں۔ ان کے مطابق وزیر اعظم کی بےحسی پورے ملک کے لیے باعث تکلیف ہے، یہ صرف شمال مشرق کا نہیں، پورے ہندوستان کا درد ہے۔
ادھر، ہفتے کی شب شدت پسند میتئی تنظیم ’ارمبائی تنگول‘ کے ایک رہنما کی مبینہ گرفتاری کے بعد امپھال ویسٹ اور ایسٹ سمیت پانچ اضلاع میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ پرتشدد احتجاج کے بعد ان اضلاع میں پانچ روز کے لیے انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا خدمات معطل کر دی گئی ہیں، جب کہ بشنو پور میں مکمل کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
ریاستی حکومت نے ان اقدامات کو امن و قانون کی صورتحال قابو میں رکھنے کے لیے ضروری قرار دیا ہے لیکن جے رام رمیش کے مطابق یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ بحران آج بھی جوں کا توں برقرار ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined