سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ یا کسی ریاستی اسمبلی کے ذریعہ بنائے گئے کسی بھی قانون کو عدالت کی توہین نہیں مانا جا سکتا۔ حالانکہ اسی کے ساتھ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ مقننہ کے ذریعہ پاس کسی بھی ایکٹ کو قانونی عمل کے تحت آئینی جواز کی بنیاد پر چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ کی جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس ستیش چندر شرما کی بنچ نے یہ تبصرہ ماہر سماجیات اور دہلی یونیورسٹی کی سابق پروفیسر نندنی سندر اور دیگر کے ذریعہ دائر 2012 کی توہین عدالت کی عرضی کا نپٹارہ کرتے ہوئے کیا۔ یہ عرضی چھتیس گڑھ حکومت کے ذریعہ اپنے 2011 کے اس حکم پر عمل نہیں کرنے کے الزام میں داخل کی گئی تھی جس میں سلوا جوڈوم جیسے گروپوں کو حمایت دینے اور ماؤنوازوں سے لڑائی کے نام پر خصوصی پولیس افسروں (ایس پی او) کی شکل میں آدیباسیوں کو اسلحہ دینے سے روکنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
Published: undefined
دراصل عرضی دہندہ نے الزام لگایا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کی خلاف ورزی ہوئی ہے کیونکہ چھتیس گڑھ حکومت نے 2011 میں چھتیس گڑھ معاون مسلح پولیس فورس ایکٹ پاس کر دیا تھا، جس نے ایک معاون دستہ کو ماؤنواز/نکسلی تشدد سے نپٹنے میں سلامتی دستوں کی مدد کرنے کی اجازت دی اور موجودہ ایس پی او کو مستقل طور پر اس دستے میں شامل کر لیا۔
Published: undefined
عرضی دہندہ نے کہا کہ ریاستی حکومت نے سلوا جوڈوم پر دی گئی ہدایات کی خلاف ورزی کی اور ایس پی او کا استعمال بند کرنے اور انہیں غیر مسلح کرنے کی بجائے انہیں مستقل کرنے والا قانون پاس کر دیا۔ ساتھ ہی یہ الزام بھی لگایا کہ ریاستی حکومت نے اب تک سلامتی دستوں کے قبضے سے اسکولی عمارتوں اور آشرموں کو خالی نہین کرایا ہے اور نہ ہی سلوا جوڈوم اور ایم پی او سے متاثرہ لوگوں کو کوئی معاوضہ دیا گیا ہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے 15 مئی کو دیئے گئے اپنے فیصلے میں کہا کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کے بعد اگر چھتیس گڑھ حکومت کوئی قانون بناتی ہے تو وہ توہین کا معاملہ نہیں بنتا۔ عدالت نے کہا کہ آئین کے ذریعہ قائم مساوی سماجی نظام کے مقاصد حاصل کرنے کے لیے قانون کی حکمرانی بنے رہے، اس کے لیے خودمختار افعال کے درمیان توازن بنائے رکھنا ضروری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined