انیل امبانی / آئی اے این ایس
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے منگل (29 ستمبر) کو انل امبانی گروپ کی کمپنی ریلائنس انفراسٹرکچر کے خلاف چل رہی ’فیما‘ تحقیقات کے تحت مہاراشٹر اور مدھیہ پردیش میں چھاپے مارے۔ ایجنسی سے منسلک ذرائع نے بتایا کہ ممبئی اور اندور کے مہو میں کم از کم 6 مقامات پر چھاپے مارے گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ چھاپے ماری غیر قانونی طور پر بیرون ملک رقم بھیجنے کے الزمات پر ریلائنس انفراسٹرکچر کے خلاف چل رہی فارن ایکسچنج مینجمنٹ ایکٹ (ایف ای ایم اے) کی تحقیقات کا حصہ ہے۔
Published: undefined
واضح ہو کہ مرکزی تحقیقاتی ایجنسی پہلے سے ہی منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون (پی ایم ایل اے) کے مجرمانہ التزام کے تحت انل امبانی کی کئی گروپ کمپنیوں جن میں ریلائنس انفراسٹرکچر (آر انفرا) بھی شامل ہے، کے ذریعہ مبینہ مالی بے ضابطگیوں اور 17 ہزار کروڑ روپے سے زائد کے کلیکٹو لون ’ڈائیورژن‘ کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ’پی ایم ایم ایل اے‘ کے تحت ایجنسی کی یہ کارروائی سیبی کی ایک رپورٹ کے بعد کی گئی ہے، جس میں یہ الزام عائد کیا گیا تھا آر انفرا نے سی ایل ای نام کی ایک کمپنی کے ذریعہ ریلائنس گروپ کی کمپنیوں میں انٹر کارپوریٹ ڈپازٹ (آئی سی ڈی) کی شکل میں غیرقانونی رقم ’ڈائیورٹ‘ کیا تھا۔ ساتھ ہی یہ بھی الزام عائد کیا گیا تھا کہ آر انفرا نے شیئر ہولڈرز اور آڈٹ پینل کی منظوری سے بچنے کے لیے سی ایل ای کو اپنی متعلقہ پارٹی کے طور پر ظاہر نہیں کیا تھا۔
Published: undefined
حالانکہ ریلائنس گروپ نے پہلے کسی بھی بے ضابطگی سے انکار کیا تھا اور کمپنی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ 10 ہزار کروڑ روپے کی مبینہ ہیرا پھیری کا الزم تقریباً 10 سال پرانا معاملہ ہے۔ کمپنی نے اپنی مالیاتی معلومات میں بتایا تھا کہ اس کا ایکسپوزر صرف 6500 کروڑ روپے تھا۔ ریلائنس انفراسٹرکچر نے تقریباً 6 ماہ قبل 9 فروری کو اس معاملے کا عوامی طور پر انکشاف کیا تھا۔ تب کمپنی نے کہا تھا کہ ’’سپریم کورٹ کے ایک ریٹائر جج کی جانب سے کی جانے والی لازمی ثالثی کی کارروائیوں اور بامبے ہائی کورٹ میں دائر ثالثی کے ذریعہ ریلائنس انفراسٹرکچر 6500 کروڑ روپے کے اپنے 100 فیصد ایکسپوزر کی وصولی کے لیے ایک معاہدہ کیا تھا۔‘‘ کمپنی کے بیان کے مطابق انل امبانی 3 سال سے زیادہ وقتوں (مارچ 2022) سے آر انفرا کے بورڈ سے منسلک نہیں ہیں۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل اگست ماہ میں ای ڈی کی جانب سے ریلائنس گروپ کے سربراہ انل امبانی سے ان کے گروپ کی کمپنیوں کے خلاف کروڑوں روپے کے مبینہ بینک لون دھوکہ دہی سے متعلق منی لانڈرنگ معاملہ میں 10 گھنٹے تک پوچھ تاچھ کی گئی تھی۔ اس وقت پوچھ تاچھ میں شامل ہونے کے لیے انل امبانی دہلی میں واقع مرکزی تحقیقاتی ایجنسی کے دفتر صبح 11 بجے پہنچے اور رات میں تقریباً 9 بجے باہر نکلے۔ ای ڈی نے امبانی کا بیان منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ (پی ایم ایل اے) کے تحت درج کیا تھا۔ اس وقت ایجنسی نے انل امبانی سے تقریباً ایک درجن سوال پوچھے تھے۔ حالانکہ پوچھ تاچھ میں انل امبانی نے کسی بھی طرح کی بے ضابطگی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کمپنیوں نے ریگولیٹرز کو اپنی مالی حالات کے بارے میں بروقت بتایا۔ انہوں نے تحقیقاتی افسران کو یہ بھی بتایا کہ کمپنیوں سے متعلق تمام مالیاتی فیصلے کمپنیوں کے متعلقہ سینئر افسران نے لیے تھے۔
Published: undefined