قومی خبریں

مہا کمبھ کو فوج کے حوالے کیا جانا چاہیے تھا، بھگدڑ حادثے سے غمزدہ مہا منڈلیشور پریما نند پوری رو پڑے

شری نرنجنی کے مہامنڈلیشور پریما نند پوری نے کہا کہ سنتوں نے شروع سے ہی حکومت سے اس میلہ کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>پریما نند پوری، ویڈیو گریب</p></div>

پریما نند پوری، ویڈیو گریب

 

پریاگ راج میں مہا کمبھ کے دوران مچی بھگدڑ نے یوپی حکومت اور پولیس انتظامیہ پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ اس حادثہ سے غمزدہ مہا منڈلیشور پریمانند پوری نے کہا ہے کہ جتنی بھیڑ تھی، اسے پولیس نہیں سنبھال سکتی تھی۔ یہ پولیس کے کنٹرول سے باہر تھی۔ کمبھ کو فوج کے حوالے کر دینا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ سنتوں نے شروع سے ہی حکومت سے اس میلہ کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ بھگدڑ کے بعد مہا منڈلیشور پریما نند پوری نیوز ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے وقت اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ سکے اور رو پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بھی وقت ہے اس میلے کو فوج کے حوالے کر دیا جائے۔

Published: undefined

پنچایتی اکھاڑہ شری نرنجنی کے مہامنڈلیشور پریما نند پوری نے کہا، "ہم نے پہلے ہی کہا تھا کہ کمبھ کی سیکوریٹی کو فوج کے حوالے کیا جائے لیکن کسی نے ہماری بات نہیں سنی۔ اتنے لوگ آنے کے بعد یہ پولیس کے سنبھالنے کا کام نہیں ہے۔ میرا من کافی پریشان ہے۔ میں اکھاڑے میں اپنے ساتھیوں سے کہہ کر آیا ہوں کہ آپ لوگ یہاں سے یہ اعلان مت کیجیے کہ یہ سب ہو گیا ہے۔ آپ دھیرے دھیرے اپنے بھکتوں سے اپنے کیمپوں میں لوٹنے کے لیے کہیے کیونکہ اس سے وہاں بھی بھگدڑ مچنے کا خدشہ ہے۔ اگر کمبھ فوج کے حوالے کیا جاتا تو مجھے نہیں لگتا کہ اتنا بڑا حادثہ ہوتا۔"

Published: undefined

وہیں اکھل بھارتیہ اکھاڑہ پریشد کے صدر رویندر پوری نے کہا کہ جو واقعہ ہوا ہے اس سے ہم غمزدہ ہیں۔ ہمارے ساتھ ہزاروں عقیدت مند تھے۔ مفاد عامہ میں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اکھاڑے آج اسنان میں حصہ نہیں لیں گے۔ میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آج کے بجائے وسنت پنچمی پر اسنان کے لیے آئیں۔ ساتھ ہی یہ حادثہ اسی لیے ہوا کیونکہ عقیدت مند سنگم گھاٹ جانا چاہتے تھے۔ حالانکہ انہیں جہاں بھی مقدس گنگا دکھے، وہیں ڈبکی لگا لینی چاہیے۔ اس میں انتظامیہ کی کوئی غلطی نہیں ہے۔ کروڑوں لوگوں کو سنبھالنا آسان نہیں ہے۔ ہمیں افسروں کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined