قومی خبریں

مدھیہ پردیش: اندور میں کپڑا کاروباریوں نے تھالی بجا کر کی جی ایس ٹی اضافہ کی مخالفت

سابق رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے نے وعدہ کیا ہے کہ مرکزی وزیر سے بات کر کے جی ایس ٹی کم کرانے کے لیے اپنی طرف سے کوشش کریں گی۔

جی ایس ٹی، تصویر آئی اے این ایس
جی ایس ٹی، تصویر آئی اے این ایس 

مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں کپڑا تاجر ایسو سی ایشن کا جی ایس ٹی اضافہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کئی دنوں سے جاری ہے۔ 15 دسمبر کی صبح مظاہرین نے احتجاج کا نیا طریقہ اختیار کیا اور تھالی بجا کر کپڑے پر جی ایس ٹی 5 فیصد سے بڑھا کر 12 فیصد کرنے پر ناراضگی ظاہر کی۔ انھوں نے سابق رکن پارلیمنٹ سمترا مہاجن کو عرضداشت پیش کی اور بڑھائے گئے جی ایس ٹی کو واپس لینے کا مطالبہ رکھا۔

Published: undefined

دراص اندور میں کپڑا کاروباری جی ایس ٹی میں اضافہ کے خلاف گزشتہ کئی دنوں سے لگاتار مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اسی ضمن میں آج صبح کپڑا تاجر ایسو سی ایشن نے جی ایس ٹی کم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سابق رکن پارلیمنٹ سمترا مہاجن کے سامنے اپنی بات رکھی۔ ایسو سی ایشن کے چیئرمین ہنسراج جین کا کہنا ہے کہ 2017 میں 5 فیصد جی ایس ٹی مقرر کیا گیا تھا۔ اس وقت ہمیں لگا تھا کہ ملک کی ترقی میں کپڑا کاروباریوں کا بھی تعاون ہونا چاہیے۔ اس وجہ سے ہم نے برداشت کر لیا۔ لیکن اب جی ایس ٹی بڑھا کر 12 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اس اضافہ نے کاروبار کو تباہی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ چھوٹے کاروباریوں پر بڑھے ہوئے جی ایس ٹی کا بہت اثر پڑ رہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ چھوٹے کاروباری اپنا روزگار ختم کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ اس وجہ سے آج ریڈیمیڈ ایسو سی ایشن کو بھی ہمارے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونا پڑ رہا ہے اور وہ بھی تھالی بجا کر مظاہرہ کر رہے ہیں۔

Published: undefined

ہنسراج جین نے طنزیہ انداز میں یہ بھی کہا کہ ہمیں تھالی بجانا وزیر اعظم نریندر مودی نے ہی سکھایا ہے۔ لہٰذا ہماری کوشش ہے کہ تھالی بجا کر اپنی بات اعلیٰ حکام تک پہنچائیں۔ کپڑا کاروباریوں کے مظاہرہ پر سابق رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے مرکزی وزیر سے اس معاملے میں بات چیت کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انھوں نے وعدہ کیا کہ جی ایس ٹی کم کرانے کے لیے اپنی طرف سے کوشش کریں گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined