مدرسہ کی فائل تصویر / آئی اے این ایس
بھوپال: مدھیہ پردیش میں حکمراں بی جے پی کے ممبر اسمبلی رامیشور شرما نے مدارس کے خلاف زہر اگلتے ہوئے انہیں تبدیلی مذہب کے اڈے قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مدھیہ پردیش میں ایک مبینہ نیٹ ورک کے ذریعے غیر تسلیم شدہ مدارس میں 556 ہندو بچوں کو تعلیم کی آڑ میں اسلام قبول کرانے کی کوشش کی گئی ہے۔ این ایچ آر سی (نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن) اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور مذہب کی تبدیلی کو فروغ دینے والوں پر سخت کاروائی کی جائے گی۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ ہندو بچوں کو اردو پڑھائی جا رہی ہے تاکہ وہ اسلام قبول کر سکیں!
Published: undefined
خیال رہے کہ این ایچ آر سی میں ایک شکایت درج کرائی گئی، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ریاست کے کئی اضلاع میں ہندو بچوں کو بغیر اجازت قرآن و حدیث کی تعلیم دی جا رہی ہے اور ان کے مذہب تبدیل کرنے کی تیاریاں جا ری ہیں۔ شکایت میں یہاں تک دعویٰ کیا گیا کہ تقریباً 556 ہندو بچوں کو 27 مدارس میں داخلہ دیا گیا ہے، جہاں انہیں اسلام قبول کرنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
شکایت کنندہ کا الزام ہے کہ یہ ایک منظم غیر قانونی تبدیلی مذہب ریکٹ کے ذریعہ انجام دیا جا رہا ہے۔ شکایت میں مرینہ، اسلام پورہ، جورا، پورسا، امباہ، کیلارس اور سبل گڑھ سمیت کئی اضلاع کے مدارس کا ذکر کیا گیا ہے۔ الزام ہے کہ یہ مدرسے جووینائل جسٹس ایکٹ 2015، آئین ہند کے آرٹیکل 28 (3) اور مدھیہ پردیش حکومت کے 15 جون 2015 کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بغیر اجازت ہندو نابالغ بچوں کو قرآن اور حدیث کی تعلیم دے رہے ہیں۔ شکایت میں یہ بھی اندیشہ ظاہرکیا گیا ہے کہ مبینہ ریکٹ کے غیر قانونی غیر ملکی فنڈنگ اور ملک مخالف عناصر سے روابط ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
بی جے پی ایم ایل اے رامیشور شرما نے کہا کہ مدھیہ پردیش حکومت اور محکمہ تعلیم انسانی حقوق کمیشن کے ساتھ مل کر سخت کارروائی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی جبراً دوسرے مذاہب کی تعلیم دینا اور مدرسوں میں بلا کر پڑھانا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کریں گے کہ مدھیہ پردیش حکومت ضلع ایجوکیشن افسر اور ضلع مجسٹریٹ کو ہدایت دے کہ وہ ایسے ‘ملاؤں‘ یا ’مولویوں‘ کی نشاندہی کریں جو ڈرا کر یا کوئی لالچ دے کر تعلیم دے رہا ہے۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ ’’ایسے تمام مدارس میں تالے لگا دیئے جائیں گے۔ ایسے کسی مدرسے کو چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی جس میں ہندو، جین، بدھ یا سکھ بچوں کو اسلام سمیت دیگر مذاہب کی تعلیم دی جائے، یہ بالکل ناقابل قبول ہوگا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined