آئی اے این ایس
بھوپال: مدھیہ پردیش میں ایمبولینس خدمات کے کرائے پر لیے جانے کے معاملے میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ حکومت کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق، پچھلے ڈھائی سالوں میں 2000 ایمبولینسوں کو کرائے پر لینے کے لیے 900 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ کانگریس نے حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بھاری رقم سے کئی جدید ایمبولینسیں خریدی جا سکتی تھیں لیکن سرکاری افسران اور ٹھیکیداروں نے ملی بھگت کر کے بڑے پیمانے پر مالی گڑبڑ کی ہے۔
Published: undefined
کانگریس کے سینئر رہنما اور رکن اسمبلی جے وردھن سنگھ نے الزام لگایا کہ حکومت نے فی ایمبولینس تقریباً 45 لاکھ روپے ادا کیے، جبکہ نئی ایمبولینس صرف 15 سے 20 لاکھ روپے میں خریدی جا سکتی تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس اسکیم کے ذریعے تقریباً 600 کروڑ روپے کا مالی گھوٹالہ کیا گیا ہے، جس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات ہونی چاہیے۔
اس دوران ریاست کے مختلف اسپتالوں میں استعمال کے بغیر کھڑی ایمبولینسوں کی تصویریں سامنے آئی ہیں۔ خاص طور پر بھوپال کے جے پی اسپتال میں نصف درجن سے زائد ایمبولینسیں بے کار کھڑی ہیں۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ اگر ان گاڑیوں کی مرمت کرائی جائے تو انہیں دوبارہ مریضوں کی سہولت کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
ریاست کے دیگر اضلاع میں بھی ایمبولینسوں کی کمی کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کچھ علاقوں میں مریضوں کو اسپتال پہنچانے کے لیے اسٹریچر یا رکشہ کا سہارا لیا جا رہا ہے۔ گونا اور مرینا اضلاع میں ایمبولینسوں کو سبزی بیچنے کے لیے استعمال کیے جانے کی خبریں بھی موصول ہوئی ہیں، جس سے انتظامیہ کی لاپروائی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب ریاست کے وزیر صحت وشواس سارنگ نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے پوری طرح سنجیدہ ہے۔ اگر کسی بھی سطح پر کوئی مالی بے ضابطگی ہوئی ہے تو اس کی مکمل تحقیقات کی جائے گی اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined