
تصویر سوشل میڈیا
اترپردیش سمیت ملک کے مختلف صوبوں میں ووٹر لسٹ خصوصی جامع نظر ثانی مہم (ایس آئی آر) کا عمل اپنے شباب پر ہے اس دوران کئی طرح کی باتیں سامنے آرہی ہیں جس سے گاؤں سے دور لوگوں میں دہشت پھیل گئی ہے۔ اپنے آبائی وطن سے کوسوں دوررہنے والے مزدور اور نوکری پیشہ افراد کافی پریشان بتائے جارہے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ دو جگہ ووٹر لسٹ میں نام ہونے پر مقدمہ درج کرکے کارروائی کی جاسکتی ہے، اس لئے اب تک جو لوگ دوسری جگہ پر مقیم رہ کر وہیں ووٹ دیتے تھے وہ اب اپنے اصل گھر کا رُخ کرتے نظر آرہے ہیں تاکہ آبائی وطن کی ووٹر لسٹ میں اپنا نام برقرار رکھ سکیں۔
Published: undefined
اس سلسلے میں اتر پردیش میں جاری ایس آئی آر کا عمل بی جے پی کے لئے چیلنج بن گیا ہے جہاں پارٹی کو اس بات کی فکرنہیں ہے کہ بڑی تعداد میں ایس آئی آر فارم ابھی تک جمع نہیں ہوئے ہیں بلکہ اس بدلتی نوعیت سے اس کو تشویش ہے کہ شہروں میں رہنے کے باوجود لوگ اپنے ووٹ گاؤں میں رکھنا چاہتے ہیں۔ دراصل ایس آئی آر کے تحت الیکشن کمیشن صاف کردیا ہے کہ ایک شخص ایک ہی جگہ ووٹ ڈال سکتا ہے۔ یعنی شہر اور گاؤں دونوں جگہ نام ہونا اب ممکن نہیں ہے۔ جیسے ہی یہ ہدایات سامنے آئیں، شہری علاقوں میں ڈپلی کیٹ ووٹوں کی صفائی شروع ہوئی اور لوگ اپنے حقیقی، مستقل پتے کو لے کر فیصلہ لینے لگے۔ یہیں سے حالات پوری طرح تبدیل ہوگئے۔
Published: undefined
زیادہ تر لوگوں نے اپنے پشتینی گاؤں کو ترجیح دی۔ اس کے پس پشت کئی اسباب ہیں جس میں گاؤں میں پشتینی زمین، جائداد اور خاندانی سماجی شناخت، پنچایتی انتخابات میں ہر خاندان کا براہ راست مفاد، گاؤں میں نام حذف ہونے سے مستقبل میں تنازعات کا اندیشہ، شہر میں کرائے؍ملازمت مستقل نہ ہونا وغیرہ شامل ہیں۔ وہیں بڑے شہروں میں رہنے والے لاکھوں لوگوں نے اپنے ایس آئی آرفارم ہی نہیں بھرے ہیں تاکہ ان کا ووٹ گاؤں میں برقرار رہے۔ اس طرح گاؤں کی ووٹر لسٹ مضبوط ہوئی لیکن شہروں میں ووٹروں کی تعداد اچانک کم ہونے لگی۔
Published: undefined
لکھنؤ، وارانسی، غازی آباد، نوئیڈا، آگرہ، میرٹھ، کانپور اور قریبی دو درجن ٹیئر۔2 شہروں میں ایس آئی آر فارم سب سے کم جمع ہوئے ہیں۔ اس کے نتیجے میں شہری سیٹوں پر ووٹ حذف ہونے کی صورتحال صاف ہونے لگی ہے۔ اب تک ریاست بھر میں 17.7 فیصد ایس آئی آر فارم جمع نہیں ہوئے ہیں جس کا مطلب ہے کہ تقریباً 2.45 کروڑ ووٹر ابھی بھی ایس آئی آر فارم واپس نہیں کر پائے ہیں۔ ذرائع کے مطابق لکھنؤ میں تقریباً 2.2 لاکھ، سب سے زیادہ پریاگ راج میں 2.4 لاکھ، غازی آباد میں تقریباً 1.6 لاکھ اور سہارنپور میں تقریباً 1.4 لاکھ ووٹ حذف ہوسکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined