قومی خبریں

جموں وکشمیر میں لاک ڈاؤن سے نظام زندگی درہم برہم

سری نگر میں یو این آئی اردو کے نامہ نگار کے مطابق شہر میں بدھ کو مسلسل 14 ویں روز بھی سڑکوں اور بازاروں میں الو بولتے رہے۔ سڑکوں پر خال خال ہی کوئی گاڑی یا شخص چلتا ہوا نظر آیا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

سری نگر: کورونا وائرس کے مثبت کیسز کے سامنے آنے کے نہ تھمنے والے سلسلے کے پیش نظر وادی کشمیر میں بدھ کو مسلسل 14 ویں دن بھی سخت ترین لاک ڈاؤن اور غیر اعلانیہ کرفیو جاری رہا۔ مثبت کیسز میں غیر معمولی اضافے کے پیش نظر اہلیان وادی اپنے گھروں تک ہی محدود رہ کر انتظامیہ کو اپنا بھرپور تعاون دے رہے ہیں۔

Published: undefined

صوبہ جموں، جہاں کشمیر کے نسبت کورونا وائرس کے بہت کم مصدقہ کیسز سامنے آئے ہیں، میں بدھ کو مسلسل 11 ویں دن بھی لاک ڈاؤن جاری رہا۔ جموں شہر اور صوبہ کے دیگر 9 اضلاع کے ضلعی و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہے اور کاروباری و دیگر سرگرمیاں ٹھپ پڑی ہیں۔ پابندیوں کو سختی سے نافذ کرنے کے لئے سڑکوں پر سیکورٹی فورسز بالخصوص جموں وکشمیر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔

Published: undefined

لداخ یونین ٹریٹری میں صورتحال تیزی سے بہتر ہو رہی ہے اور وہاں گزشتہ 14 دنوں کے دوران کورونا وائرس کا کوئی بھی مثبت کیس سامنے نہیں آیا ہے۔ وہاں ایکٹو کیسز کی تعینات دس ہے جن کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔ تاہم لداخ انتظامیہ نے احتیاط کے طور پر لاک ڈاؤون جاری رکھا ہے اور لوگ بھی انتظامیہ کو بھرپور تعاون دے رہے ہیں۔

Published: undefined

جموں وکشمیر میں یونین ٹریٹری انتظامیہ نے درجنوں ایسے علاقوں کو 'ریڈ زون' قرار دیا ہے جہاں سے کورونا وائرس کے مصدقہ یا مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں۔ ان علاقوں کو سیل کیا گیا ہے اور لوگوں کو اپنے گھروں تک ہی محدود کرکے قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق ایسے علاقوں میں لوگوں کے لئے ضروریات زندگی کا مناسب انتظام کیا گیا ہے۔

Published: undefined

سول انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ لوگ جس طرح سے احتیاطی تدابیر پر عمل کر رہے ہیں وہ حوصلہ افزا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بیرون جموں وکشمیر یا غیر ملکی سفر سے لوٹنے والوں نے رضاکارانہ طور پر متعلقین سے رجوع کرکے اپنی سفری تاریخ ظاہر کی ہوتی تو آج ہم 'سیف زون' میں ہوتے۔

Published: undefined

مذکورہ افسر کے مطابق ہم اس وائرس کو پھیلنے سے مکمل طور پر روک سکتے ہیں لیکن اس کے لیے سفری تاریخ رکھنے والوں اور ان کے رابطے میں آنے والے افراد کو آگے آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں اور قرنطینہ مراکز میں رکھے گئے افراد کو ہر ممکن سہولیت فراہم کی جارہی ہے۔

Published: undefined

ادھر سری نگر میں یو این آئی اردو کے نامہ نگار کے مطابق شہر میں بدھ کو مسلسل 14 ویں روز بھی سڑکوں اور بازاروں میں الو بولتے رہے۔ سڑکوں پر خال خال ہی کوئی گاڑی یا شخص چلتا ہوا نظر آیا۔ سیکورٹی فورسز نے شہر کے داخلی و خارجی راستوں کے علاوہ اندرون شہر بھی چپے چپے پر ناکے بٹھائے ہیں جہاں ہر آنے اور جانے والے سے پوچھ گچھ ہوتی ہے۔

Published: undefined

نامہ نگار کے مطابق شہر میں لوگوں کی شکایات ہیں کہ جہاں گیس ایجنسی والے رسوئی گیس کی ہوم ڈیلیوری سے انکار کر رہے ہیں وہیں کچھ علاقوں میں ابھی تک راشن تقسیم نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم ضلع انتظامیہ سری نگر کا کہنا ہے کہ اس نے پہلے ہی ہیلف لائن نمبرات جاری کیے ہیں جن پر شہری اپنی شکایتیں درج کرا سکتے ہیں۔

Published: undefined

جنوبی کشمیر کے چار اضلاع اننت ناگ، پلوامہ، شوپیاں اور کولگام سے بھی مکمل لاک ڈاؤن کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ شمالی کشمیر کے تین اضلاع بارہمولہ، بانڈی پورہ اور کپوارہ کے ساتھ ساتھ وسطی کشمیر کے دیگر دو اضلاع بڈگام اور گاندربل میں بدھ کو مسلسل 14 ویں روز بھی لاک ڈاؤن کے باعث نظام زندگی درہم برہم رہا۔

Published: undefined

حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے روزانہ میڈیا بلیٹن کے مطابق جموں وکشمیر میں نوول کورونا وائرس کے 55 مثبت کیسز میں سے 51 سرگرم ہیں۔ دو مریض صحت یاب ہوئے ہیں اور دو کی موت واقع ہوئی ہے۔ مثبت کیسز میں سے 43 کا تعلق کشمیر صوبے اور 12 کا تعلق جموں صوبے سے ہے۔ کشمیر صوبے میں اب تک سامنے آنے والے کیسز میں تین کمسن بچے بھی شامل ہیں جن کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔

Published: undefined

حکومت کے ترجمان روہت کنسل کے مطابق کورونا وائرس متاثرین کی تعداد میں ہو رہے اضافے کے پیش نظر متاثرین کے رابطے میں آنے والوں کو جنگی بنیادوں پر تلاش جاری ہے۔ وائرس متاثرین کی رہائش گاہوں کے گردو پیش علاقوں کو سیل کیا جارہا ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وادی میں اب تک زائد از 20 دیہات و علاقوں کو 'ریڈ زون' قرار دے کر سیل کیا گیا ہے۔ یہ دیہات و علاقے سری نگر، بانڈی پورہ، بڈگام، گاندربل، پلوامہ اور شوپیاں اضلاع کے ہیں۔ اسی طرح صوبہ جموں میں بھی کئی علاقوں کو سیل کیا گیا ہے۔

Published: undefined

دریں اثنا لوگوں کا الزام ہے کہ لاک ڈاؤن کو ممکن بنانے کے لئے سڑکوں پر تعینات سیکورٹی فورسز اہلکاروں نے جارحانہ رویہ اختیار کر رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مجبوری کے عالم میں گھر سے نکلنے والوں کے ساتھ زیادتی کی جاتی ہے اور مریضوں کو بھی تنگ کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

لوگوں کہا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کو یقینی بنانے کے لئے پابندیاں نافذ کرنا ٹھیک ہے لیکن اس کے نام پر لوگوں کو ستانے کا ہرگز کوئی جواز نہیں بنتا ہے۔ جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے بھی معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو پابندیاں نافذ کرنے کے دوران کسی بھی شخص کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے سے گریز کرنے کی ہدایت دی ہے۔ تاہم روہت کنسل کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز کی طرف سے ناقابل قبول رویہ کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور ایسا رویہ نوٹس میں آنے یا لائے جانے پر ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined