ویڈیو گریب
لداخ کو ریاست کا درجہ دینے کے مطالبے کے لیے بھوک ہڑتال کرنے والے ماحولیاتی کارکن اور استاد سونم وانگ چک نے بدھ کو اپنی 15 روزہ بھوک ہڑتال ختم کر دی۔ یہ فیصلہ اس وقت آیا جب لیہ میں پرتشدد احتجاج اور توڑ پھوڑ کے واقعات پیش آئے، جس سے حالات کشیدہ ہو گئے۔
سونم وانگ چک نے کہا کہ لیہ میں ہوئے تشدد کو دیکھ کر انہیں شدید تکلیف ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تشدد صرف چند حامیوں تک محدود نہیں تھا بلکہ پورے لداخ کے احساسات کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے اسے نوجوان نسل کے غصے اور ’جین-زی‘ انقلاب کی ایک شکل قرار دیا، جو انہیں سڑکوں پر لے آیا۔
Published: undefined
وانگ چک نے واضح کیا کہ آج وہاں کوئی جمہوری پلیٹ فارم موجود نہیں ہے اور لداخ کی نوجوان نسل سے اپیل کی کہ وہ تشدد کے راستے پر نہ چلیں، ورنہ پچھلے پانچ سالوں کی جدوجہد ضائع ہو جائے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت نے امن کا پیغام دیا ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے اعادہ کیا کہ نوجوان نسل کو امن کے راستے پر چلنا چاہیے تاکہ تحریک کا مقصد مکمل ہو اور لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ پرامن طریقے سے آگے بڑھ سکے۔
Published: undefined
واضح ہو کہ لیہ اور لداخ میں مظاہرین کے 4 بنیادی مطالبات ہیں:
لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دیا جائے۔
چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات کو یقینی بنایا جائے۔
کرگل اور لیہ کے لیے الگ الگ لوک سبھا سیٹیں بنائی جائیں۔
سرکاری ملازمتوں میں مقامی لوگوں کو ترجیح دی جائے۔
ان مطالبات پر اگلی میٹنگ 6 اکتوبر کو دہلی میں ہوگی۔ قابل ذکر ہے کہ سال 2019 میں آرٹیکل 370 اور 35اے ہٹائے جانے کے بعد جموں و کشمیر اور لداخ کو 2 مختلف مرکز کے زیر انتظام علاقے بنائے گئے تھے۔ اس وقت حکومت نے یہ بھی یقین دلایا تھا کہ حالات معمول پر آنے کے بعد لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined