قومی خبریں

کانگریس این سی پی چھوڑ کر جانے والے لیڈران کی گھر واپسی کے سلسلے کا آغاز

ریاست کے پمپری چنچوڈ نامی میونسپل کارپوریشن کے 37؍بی جے پی کے میونسپل کونسلرز نے راشٹروادی کانگریس پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے ۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

مہاراشٹر میں انتخابات سے قبل کانگریس اور این سی پی کے میونسپل کونسلرز ، اراکین اسمبلی اور لیڈران نے ایک طرح سے بی جے پی اور شیوسینا میں شامل ہو کر جس طرح سے بھگوا سیاسی جماعتوں کو طاقت دی تھی اب وہی لیڈران ریاست میں بی جے پی سینا حکومت کے قائم نہیں ہونے کے آثار سے کانگریس این سی پی میں دوبارہ واپس آ رہے ہیں اور ان کی گھر واپسی کا سلسہ آج اس وقت آغاز عمل میں آیا جب ریاست کے پمپری چنچوڈ نامی میونسپل کارپوریشن کے 37؍بی جے پی کے میونسپل کونسلرز نے راشٹروادی کانگریس پارٹی کے مقامی رکن اسمبلی سنیل شیڑکے کی قیادت میں آج بروز پیر راشٹروادی پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے ۔

Published: undefined

بی جے پی نے انتخابات سے قبل ان لیڈران کی اپنی پارٹی کی شمولیت کو ’’میگا بھرتی‘‘ قرار دیا تھا لیکن اب یہ میگا بھرتی ’’وی آر ایس ‘‘کہی جانے لگی ہے یعنی کہ رضاکارانہ طور پر سبکدوش ہو کر اپنی پرانی پارٹیوں میں شامل ہو رہے ہیں ۔

Published: undefined

پمپری چنچوڈ کے یہ میونسپل کونسلرز کل ممبئی میں راشٹروادی کانگریس پارٹی کے سربراہ اجیت پوار کی موجودگی میں این سی پی میں شامل ہوں گے یہ اطلاع پارٹی کے ایک اعلی عہدیدار نے دی ہے۔

Published: undefined

ذرائع نے کہا ہے کہ شیوسینا نے بھی مسلم نمائندوں کو وزارت میں شامل کرنے کیلئے ہری جھنڈی دکھلائی ہے لیکن خود اپنی پارٹی کے مسلم رکن اسمبلی عبدالستار نبی شیخ کے علاوہ وہ دیگر سیاسی پارٹیوں سے ایسے چہرے چاہہ رہی ہے جو مراٹھی سے واقف ہوں اور انہیں مراٹھی بول چال آتی ہو ۔

Published: undefined

مہاراشٹر سے کانگریس رکن پارلیمنٹ حسین دلوائی کی راجیہ سبھا رکنیت چند ماہ میں ختم ہو جائے گی انہوں نے باندرا کے مضافات سے اسمبلی کا ٹکٹ بھی مانگا تھا لیکن کانگریس اعلی کمان نے ان کی ٹکٹ دینے کی درخواست کو نا منظور کرتے ہوئے ان سے کہا تھا کہ اسمبلی انتخابات میں وہ پارٹی کیلئے کام کریں ۔

Published: undefined

حال ہی میں جب شیوسینا ، کانگریس اور راشٹروادی کانگریس پارٹی کے متحدہ محاذ کی تشکیل کی بات چیت چل رہی تھی تب حسین دلوائی نے ابتدائی ایام میں کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے شیوسینا کو مشورہ دیا تھا کہ وہ کانگریس کے ساتھ آ جائے اور اس کیلئے انہوں نے کانگریس صدر سونیا گاندھی کو اپنی جانب سے ایک خط بھی لکھا تھا کہ کانگریس اس وقت شیوسینا کی حکومت بنانے میں اس کا تعاون کرے ۔ خود شیوسینا ترجمان و راجیہ سبھا کے رکن سنجے راوت نے ان کی تعریف کی تھی اور انہیں ایک ترقی پسند مسلمان بتلاتے ہوئے کہا تھا کہ حسین دلوائی کانگریس پارٹی میں ضرور ہیں لیکن وہ مراٹھی مانس ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حسین دلوائی کو بھی اس وزارت میں شامل کیا جا سکتا ہے اور انہیں قانون ساز کونسل کی رکنیت دی جا سکتی ہے ۔

Published: undefined

چونکہ شیوسینا نے مسلم نمائندے کی شمولیت پر مراٹھی کی واقفیت کو لازمی قرار دیا ہے اسی لیئے کانگریس کی ایک مسلم خاتون رکن کونسل ایڈوکیٹ حسنہ بانو خلیفے کا نام بھی چرچا میں ہے ۔اور یہ کہا جا رہا ہے کہ حسنہ بانو خلیفے کا تعلق ریاست کے ساحلی مقام کوکن سے ہے جو شیوسینا کا گڑھ بھی مانا جاتا ہے ۔لہذا ان کا نام وزارت کیلئے پیش کیا جا سکتا ہے اور اس پر شیوسینا کو کوئی اعتراض نہیں ہو گا ۔

Published: undefined

ایک خبر کے مطابق متوقع حکومت میں راشٹروادی کانگریس پارٹی کے رکن اسمبلی نواب ملک کی شمولیت تو تقریبا طے ہے اسی طرح سے تینوں پارٹیوں کو تعاون دینے والی سماجوادی پارٹی سے بھی ایک نام پر غور کیا جا رہا ہے اور ابو عاصم اعظمی کو اقلیتی وزارت دینے کی بات چیت چل رہی ہے ۔ حالانکہ کہا یہ بھی جا رہا ہے کہ ابو عاصم اعظمی خود وزارت تسلیم نہ کر کے وہاں پر اپنا نمائندہ رئیس شیخ کو موقع دیں گے اور خود اپنے حلقہ کی ترقی پر توجہ دیں گے ۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined