
بی ایچ یو / آئی اے این ایس
وارانسی کے بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) میں رات گئے اس وقت شدید کشیدگی پیدا ہو گئی جب طلبہ اور پروکٹریل ٹیم کے سکیورٹی اہلکار آمنے سامنے آ گئے۔ دیکھتے ہی دیکھتے صورتحال اتنی بگڑ گئی کہ کیمپس کے کئی حصوں میں پتھراؤ، بھاگ دوڑ اور توڑ پھوڑ شروع ہو گئی، جس کے باعث ماحول میدانِ جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے حالات قابو سے باہر دیکھتے ہوئے متعدد تھانوں کی پولیس فورس اور پی اے سی کو طلب کیا، جس کے بعد صورتحال کو کسی حد تک قابو میں لایا جا سکا۔
Published: undefined
واقعہ کی ابتدا راجارام ہاسٹل کے قریب ہوئی، جہاں اطلاعات کے مطابق ایک طالب علم کے ساتھ کچھ طلبہ مار پیٹ کر رہے تھے۔ اسی دوران پروکٹریل ٹیم وہاں پہنچی اور مبینہ طور پر ملوث طلبہ کو پکڑ کر پروکٹوریل بورڈ لے گئی۔ اس کارروائی سے طلبہ میں غم و غصہ پھیل گیا اور انہوں نے احتجاج شروع کر دیا۔ اسی کشیدگی کے دوران پتھراؤ بھی شروع ہو گیا، جس نے معاملے کو مزید بھڑکا دیا۔
Published: undefined
دوسری جانب یہ دعویٰ بھی سامنے آیا کہ ہاسٹل کے باہر ایک طالب علم کو گاڑی نے ٹکر مار دی تھی، جس سے ناراض طلبہ نے وائس چانسلر کی رہائش کے باہر دھرنا شروع کیا۔ اسی دوران ہنگامہ بڑھا اور مختلف مقامات پر پتھراؤ شروع ہو گیا۔ مشتعل طلبہ نے ایل ڈی گیسٹ ہاؤس کے قریب رکھے درجنوں گملے توڑ دیے، متعدد کرسیاں بھی توڑ ڈالیں اور ’کاشی تمل سنگمم‘ سے متعلق کئی بینر اور پوسٹر بھی پھاڑ دیے۔
ہنگامہ تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہا، جس میں طلبہ، سکیورٹی اہلکاروں اور پولیس کے کئی جوان زخمی ہوئے۔ پتھراؤ اور دھکم پیل کے باعث کیمپس میں بھاری افراتفری پھیل گئی اور متعدد مقامات پر اندھیرا اور شور و غل کے باعث صورت حال مزید سنگین دکھائی دی۔
Published: undefined
اے سی پی بھیلو پور، گورو کمار کے مطابق طلبہ اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان کسی بات پر تنازع ہوا تھا۔ صورتحال بگڑنے پر چیف پروکٹر نے پولیس فورس طلب کی، جو موقع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں لائی۔ اے سی پی کے مطابق فی الحال کیمپس میں حالات معمول پر ہیں اور کوئی بڑی تشویش کی بات نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تنازع کی اصل وجہ اندرونی معاملہ ہے، جس کی تفصیلات یونیورسٹی کی پروکٹریل ٹیم ہی واضح کر سکتی ہے۔ تاہم پولیس کی موجودگی برقرار ہے تاکہ دوبارہ کوئی ناخوشگوار صورتحال پیدا نہ ہو۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined