قومی خبریں

جے این یو میں اب ’کُل پتی‘ کی جگہ ہوں گے ’کُل گرو‘، ورکنگ کونسل کی میٹنگ میں لیا گیا اہم فیصلہ

جے این یو نے وائس چانسلر کے ہندی نام ’کُل پتی‘ (جس کا مطلب ہے کسی کنبہ یا ادارہ کا سربراہ) کی جگہ ’کُل گرو‘ (جس کا مطلب ہے استاذ) رکھنے کا فیصلہ راجستھان میں اسی طرح کے اقدام کے بعد کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>جے این یو کیمپس / سوشل میڈیا</p></div>

جے این یو کیمپس / سوشل میڈیا

 

جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں اب ’کُل پتی‘ کی جگہ ’کُل گرو‘ ہوں گے۔ یونیورسٹی نے وائس چانسلر کے ہندی نام ’کُل پتی‘ کی جگہ اب اسے ’کُل گرو‘ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ وائس چانسلر کے عہدہ کو ’جنڈر نیوٹرل‘ یعنی جنسی مساوات ظاہر کرنے کے مقصد سے لیا گیا ہے۔ جے این یو ورکنگ کونسل کی میٹنگ کے دوران یہ اطلاع دی گئی ہے۔ اس تبدیلی کی تجویز جے این یو کی وائس چانسلر شانتی شری دھولیپوڈی پنڈت نے پیش کی تھی۔ اب ڈگری اور دیگر تعلیمی دستاویزوں میں ’کُل پتی‘ کی جگہ ’کُل گرو‘ ہی لکھا جائے گا۔

Published: undefined

جے این یو نے وائس چانسلر کے سرکاری عہدہ کے طور پر ہندی لفظ ’کُل پتی‘ (جس کا مطلب ہے کسی کنبہ یا ادارہ کا سربراہ) کی جگہ ’کُل گرو‘ (جس کا مطلب ہے استاذ) رکھنے کا فیصلہ راجستھان میں اسی طرح کے اقدام کے بعد کیا ہے۔ وہاں ریاستی حکومت نے رواں سال فروری میں راجستھان یونیورسٹی قانون (ترمیم) بل، 2025 پیش کیا تھا۔ اس اقدام کا مقصد قدیم علمی روایت کو برقرار رکھنا ہے۔

Published: undefined

راجستھان کی یونیورسٹیز میں ’کُل پتی‘ کو ’کُل گرو‘ کہا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں راجستھان قانون ساز اسمبلی میں رواں سال مارچ میں ایک بل پاس کیا گیا تھا۔ نائب وزیر اعلیٰ پریم چند بیروا نے کہا تھا کہ یہ تبدیلی نہیں ہے، بلکہ ’گرو‘ کے وقار کو بحال کرنے کی کوشش ہے۔ اس بل میں ہندی میں لکھے گئے تمام ریاستی یونیورسٹی قوانین میں ’کُل پتی‘ اور ’پرتی کُل پتی‘ (پرو وائس چانسلر) کی جگہ پر ’کُل گرو‘ اور ’پرتی کُل گرو‘ کو رسمی طور پر شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال مدھیہ پردیش کابینہ نے بھی اسی طرح کی تجویز پاس کی تھی۔ گزشتہ سال جولائی میں مدھیہ پردیش حکومت نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ یونیورسٹیوں میں ’کُل پتی‘ کو اب ’کُل گرو‘ کے نام سے جانا جائے گا۔‘‘ ان فیصلوں کو ریاستی وزراء کی کونسل نے منظوری دی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined