قومی خبریں

’کیا انتخابی کمیشن بی جے پی حکومت کی کٹھ پتلی ہے؟‘، ای وی ایم موومنٹ کی خبروں پر کھڑگے کا سوال

کانگریس لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ اتر پردیش میں ای وی ایم موومنٹ سے متعلق جو خبریں سامنے آ رہی ہیں وہ فکر انگیز ہیں، انتخابی کمیشن کو اس معاملے پر غور کرنا چاہیے۔

ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس
ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس 

اسمبلی انتخاب ہونے کے بعد ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) کے رکھ رکھاؤ کو لے کر لگائے جا رہے الزامات کو کانگریس نے فکر انگیز بتاتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ کیا انتخابی کمیشن بی جے پی کی تنظیم ہو کر رہ گئی ہے۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر کانگریس کے ملکارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ ’’ای وی ایم کو لے کر مل رہی خبریں سنگین فکر کا موضوع ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’انتخابی کمیشن کو اس بارے میں صفائی دینی چاہیے کہ آخر کوڑے کے ٹرکوں میں ای وی ایم کیوں نظر آ رہی ہیں، اور انتخابی جمہوریت کو لے کر اس کا کیا پیغام ہے؟ کیا انتخابی کمیشن کے پاس اس کا کوئی جواب ہے؟ کیا کمیشن بی جے پی کی تنظیم بن گئی ہے۔‘‘

Published: undefined

دھیان رہے کہ سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے الزام لگایا ہے کہ ووٹ شماری سے 48 گھنٹے پہلے وارانسی کے کئی علاقوں میں ای وی ایم غیر قانونی طور پر اِدھر سے اُدھر کی جا رہی ہیں۔ سماجوادی پارٹی نے ایک ٹوئٹ میں کمیشن کے افسر کا بیان بھی شیئر کیا ہے جس میں افسر نے اعتراف کیا ہے کہ کچھ خامیاں رہی ہیں۔ بیان میں وارانسی کے کمشنر دیپک اگروال مان رہے ہیں کہ ای وی ایم کے موومنٹ میں خامی ہوئی ہے۔ حالانکہ انھوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جن مشینوں کا موومنٹ ہو رہا ہے وہ صرف ٹریننگ والی مشینیں ہیں۔

Published: undefined

ای وی ایم موومنٹ پر سنگین سوال کھڑے کیے جانے کے بعد انتخابی کمیشن نے بیان جاری کر وارانسی میں گاڑی سے برآمد کی گئی ای وی ایم پر صفائی دی۔ کمیشن نے کہا کہ ای وی ایم افسران کے لیے ووٹ شماری کی ٹریننگ کے لیے لائی گئی تھیں۔ کمیشن نے کہا کہ ان ای وی ایم کا ووٹنگ میں استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ اپنے بیان میں انتخابی کمیشن نے کہا کہ ووٹنگ میں استعمال ای وی ایم اسٹرانگ روم کے اندر سیل بند کر رکھی ہیں۔ یہ ای وی ایم مرکزی نیم فوجی دستوں کی تین لیئر سیکورٹی گھیرے میں محفوظ ہیں۔ ٹریننگ کے لیے استعمال کی گئیں مشینوں سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined