قومی خبریں

کیرالہ: 20 ہزار بطخوں کی موت سے کسانوں میں خوف، انتظامیہ میں ہلچل

مائیکرووائیرولوجی ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ بطخوں کی موت سے برڈ فلو کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ڈپارٹمنٹ بڑی تعداد میں بطخوں کی اموات کے اسباب کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

کورونا وبا کے اس دور میں ہندوستان کے لیے یہ راحت کی خبر ہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے 20 ہزار سے کم کورونا انفیکشن کے معاملے سامنے آئے ہیں، لیکن اس درمیان کیرالہ میں بطخوں کی پراسرار موت نے لوگوں میں خوف کا عالم پیدا کر دیا ہے۔ کیرالہ اوپری کُٹّناد میں تقریباً 20 ہزار بطخوں کی موت ہو گئی ہے جس نے لوگوں کو دہشت میں ڈال دیا ہے۔ خصوصی طور پر کسانوں میں خوف کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔

Published: undefined

بتایا جا رہا ہے کہ ایدتھوا تھالاواد علاقہ میں بطخوں کے مرنے کا سلسلہ گزشتہ کئی دنوں سے جاری ہے۔ کسانوں نے اپنی سطح پر ان بطخوں کو بچانے کے لیے کئی تراکیب کا استعمال کیا، لیکن انھیں کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ بطخوں کے پراسرار طریقے سے ہلاک ہونے پر مقامی انتظامیہ میں بھی ہلچل دیکھنے کو مل رہی ہے۔ انتظامیہ بطخوں کی موت پر گہرائی سے نظر رکھ رہی ہے تاکہ اس کے اسباب کے بارے میں پتہ لگایا جا سکے۔

Published: undefined

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق بطخ پالنے والے کسان پریشان ہیں کہ کہیں یہ ہلاکتیں کسی بیماری کی وجہ سے تو نہیں ہو رہی ہیں۔ حالانکہ علاقے کے مائیکرووائیرولوجی ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ بطخوں کی موت سے برڈ فلو کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ڈپارٹمنٹ بڑی تعداد میں بطخوں کی اموات کے اسباب کا پتہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کیرالہ حکومت نے مقامی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ اس پورے واقعہ پر نظر رکھے اور کسانوں کی ہر ممکن مدد کرے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ستمبر 2018 میں بھی اوپری کٹّناد علاقے میں بیکٹیریا انفیکشن کی وجہ سے بڑی تعداد میں بطخوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے بعد بطخوں کی اموات کی خبریں ان علاقوں سے بھی موصول ہوئی تھیں جو سیلاب سے متاثر ہوئے تھے۔ جہاں تک بطخوں کی اموات سے جڑے تازہ معاملوں کی بات ہے، ایسا بھی بتایا جاتا ہے کہ جن بطخوں کی موت ہوئی، ان کی پرورش آلودہ پانی میں ہوئی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined