کیرالہ اسمبلی نے پیر (29 ستمبر) کے روز ریاست میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرِ ثانی (ایس آئی آر) کے خلاف متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی۔ اس قرارداد میں الیکشن کمیشن سے اپیل کی گئی ہے کہ ایس آئی آر شفاف طریقے سے کی جائے۔ قرارداد وزیر اعلیٰ پینارائی وجین نے پیش کی، جس کی کانگریس کی قیادت والے اپوزیشن اتحاد یو ڈی ایف نے بھی حمایت کی۔
Published: undefined
اس قرارداد میں وزیر اعلیٰ وجین نے ایس آئی آر کو نافذ کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کی جلدبازی پر تشویش ظاہر کی اور اس کے پیچھے غلط منشا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا۔ وزیر اعلیٰ نے قرارداد میں کہا کہ الیکشن کمیشن ایس آئی آر کے ذریعے پچھلے دروازے سے این آر سی نافذ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بہار میں نافذ کردہ ایس آئی آر میں لوگوں کو غیر منطقی طور پر ووٹر لسٹ سے خارج کرنے کا الزام لگاتے ہوئے وزیر اعلیٰ وجین نے کہا کہ قومی سطح پر بھی یہی طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے، جو فکر انگیز ہے۔
Published: undefined
قرارداد میں انتخابی ریاستوں کیرالہ، تمل ناڈو اور مغربی بنگال میں ایس آئی آر نافذ کرنے کی کوششوں پر سوال اٹھائے گئے ہیں، کیونکہ بہار میں ایس آئی آر کے عمل کی آئینی حیثیت پہلے ہی سپریم کورٹ میں زیر غور ہے۔ وزیر اعلیٰ نے قرارداد میں کہا کہ ایس آئی آر کو جلدبازی میں نافذ کرنے کی کوشش جمہوریت کو نقصان پہنچائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’کیرالہ میں بلدیاتی انتخابات جلد ہی ہونے والے ہیں۔ اس کے فوراً بعد اسمبلی انتخابات ہوں گے۔ ایسے حالات میں ایس آئی آر کو جلدبازی میں نافذ کرنا بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘
Published: undefined
پینارائی وجین نے کہا کہ ایس آئی آر میں ایسے اہتمام موجود ہیں جن سے پسماندہ طبقات کے لوگ ووٹر لسٹ سے باہر ہو سکتے ہیں۔ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ووٹر لسٹ سے خارج کیے گئے افراد میں زیادہ تر اقلیتی برادریوں، درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل، خواتین اور معاشی طور پر پسماندہ خاندانوں سے ہوں گے۔ قرارداد میں وزیراعلیٰ وجین نے ووٹر لسٹ میں غیر مقیم ووٹروں کے حقِ رائے دہی کو بھی برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ جمہوریت کے لیے ایک چیلنج ہے۔ اسمبلی متفقہ طور پر مطالبہ کرتی ہے کہ الیکشن کمیشن ایسے اقدامات سے باز رہے جو عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز