فائل تصویر آئی اے این ایس
دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) کے دفتر سے جاری حالیہ بیان نے سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ یہ بیان اس وقت جاری کیا گیا ہے جب وزیر اعلیٰ آتشی نے ایک خط لکھ کر دعویٰ کیا تھا کہ ایل جی نے مذہبی مقامات کو گرانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
Published: undefined
اب ایل جی سکریٹریٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ عام آدمی پارٹیکے کنوینر اور سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے خود 8 فروری 2023 کو دہلی کے مختلف حصوں میں 9 مندروں کو گرانے کی سفارش کی تھی۔ کیجریوال اور اس وقت کے وزیر (داخلہ) منیش سسودیا نے مذہبی کمیٹی کی سفارشات کو منظوری دی تھی۔
Published: undefined
ایل جی کے دفتر کے دعوے کے مطابق جن 9 مندروں کو منہدم کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے، ان میں سے 7 کراول نگر علاقے میں واقع تھے، جب کہ بقیہ دو نیو عثمان پور میں تھے۔ ایل جی آفس نے کہا کہ اس سے پہلے 23 جون 2016 کو اس وقت کے وزیر (داخلہ) ستیندر جین نے بھی دہلی کے مختلف حصوں میں 8 مندروں کو منہدم کرنے کی منظوری دی تھی۔
Published: undefined
ایل جی دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 2016 سے 2023 کے درمیان جن مذہبی اسٹرکچرز کو منہدم کرنے کے احکامات جاری کیے گئے، ان میں 22 مندر اور 1 مسلم مذہبی اسٹرکچر شامل تھا۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 17 جولائی 2017 کو ستیندر جین نے دو انجان مقبروں کو گرانے کی سفارشات کو مذہبی جزبات اور حساسیت کی بنیاد پر مسترد کر دیا تھا۔
Published: undefined
دہلی ایل جی دفتر کے مطابق، فلمستان سینما سے ڈی سی ایم چوک تک گریڈ سیپریٹر کی تعمیر کے لیے ان اسٹرکچرز کو ہٹانا ضروری تھا، جس کے لیے یہ زمین شمالی ریلوے سے ایم سی ڈی کو منتقل کی گئی تھی۔ ایل جی آفس نے کہا کہ سچائی کو دیکھتے ہوئے ایل جی سیکرٹریٹ پر الزامات لگانے والے بیانات واپس لینے کی اپیل کی اور کہا کہ ایسے الزامات لگانے والوں کو معافی مانگنی چاہیے اور سستی سیاست سے گریز کرنا چاہیے اور آتشی کے الزامات غلط بیانی پر مبنی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined