ہندوستان کی جیلوں میں کٹرپسندی کو لے کر مرکزی وزارت داخلہ نے ریاستوں کو سخت ہدایات جاری کی ہیں۔ وزارت داخلہ نے ریاستوں کو خط لکھ کر جیلوں میں ایسے قیدیوں کو علیحدہ رکھنے کو کہا ہے جو کٹر پسند یعنی سخت گیر نظریہ کے حامی ہیں۔ اتنا ہی نہیں، مرکز نے منفی طور سے متاثر کرنے والے قیدیوں کو بھی الگ بیرک میں رکھنے کی ہدایت دی ہے۔
Published: undefined
وزارت داخلہ نے ملک کے سبھی جیل انتظامیہ سے یہ بھی کہا ہے کہ جن جیلوں میں 2016 کے جیل مینوئل نافذ نہیں کیے گئے ہیں، وہاں اسے جلد نافذ کیا جائے۔ وزارت داخلہ نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو لکھے خط میں کہا ہے کہ کٹر پسند نظریہ کو پھیلانے والے قیدیوں کو الگ بیرک میں رکھا جائے۔ علاوہ ازیں ریاستی جیل افسران کو جیل میں ڈی-ریڈیکلائزیشن سیشن شروع کرنے کو بھی کہا گیا ہے جس میں گمراہ جرائم پیشوں پر خاص طور سے دھیان دینے کو کہا گیا ہے تاکہ ان کی ذہنیت میں تبدیلی کی جا سکے۔ یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ ایسے قیدیوں کو بھی الگ بیرک میں رکھا جائے جو انڈر ٹرائل ہیں۔
Published: undefined
وزارت داخلہ نے چٹھی میں یہ بھی کہا کہ ڈرگز اور اس کی اسمگلنگ سے جڑے جرائم میں قید قیدیوں کو دیگر قیدیوں سے دور رکھا جائے۔ وہیں ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے حلقہ اختیار میں ماڈل جیل مینوئل 2016 کو اختیار کریں۔ جن ریاستوں نے اب تک اس کو نہیں اختیار کیا ہے، وہ اس میں تیزی لائیں اور مینوئل میں دی گئی ہدایات کے مطابق جیل میں سدھار لانے کے لیے ضروری قدم اٹھائیں۔
Published: undefined
اس کے علاوہ چٹھی میں ریاستی جیل افسران سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ سبھی ضلع سطحی جیلوں اور عدالتوں میں ویڈیو کانفرنسنگ سہولت کا استعمال کرنے کے لیے خصوصی کوشش کریں۔ جہاں کہیں بھی ایسی سہولت دستیاب نہیں ہے، متعلقہ عدالتوں کے افسران کے ساتھ معاملے کو فوری بنیاد پر اٹھا کر ریاست کے افسران کے ذریعہ مناسب انتظام کیے جا سکتے ہیں۔
Published: undefined
مرکزی وزارت داخلہ نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں سے جیل ملازمین کے سبھی کیٹگریز میں خالی پڑے عہدوں کو بھرنے کے لیے خصوصی بھرتی مہم شروع کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ جیل اور اصلاحی خدمات جیسے 4 حساس اداروں میں ملازمین کی کمی نہیں ہونی چاہیے۔ وزارت نے کہا کہ یہ نہ صرف ایک ممکنہ سیکورٹی جوکھم ہے بلکہ جیل کے قیدیوں کو بھی جرائم کے راستے سے دور کرنے سے محروم کرتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined