قومی خبریں

کشمیر: کپوارہ کے پشواری میں رضاکارانہ طور پر تعمیر کیا جانے والا پل سیلابی ریلے کی نذر، لوگ پریشان

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم نے اس پل کو رضاکارانہ طور پر تعمیر کیا تھا لیکن اس کے ڈھہ جانے سے ایک بار پھر ہمارا رابطہ منقطع ہوا ہے

علامتی تصویر
علامتی تصویر 

سری نگر: سرحدی ضلع کپوارہ کے پشواری علاقے میں درجنوں دیہات کو جوڑنے والا واحد پل ایک بار پھر سیلابی ریلے کی نذر ہوگیا ہے جس سے لوگوں کو گوناگوں مسائل و مشکلات کا سامنا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم نے اس پل کو رضاکارانہ طور پر تعمیر کیا تھا لیکن اس کے ڈھہ جانے سے ایک بار پھر ہمارا رابطہ منقطع ہوا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ سرکار نے اس پل کے نزدیک ایک بڑے پل کی تعمیر کے لئے زائد از دس برس قبل کام شروع کیا تھا لیکن ایک دو پلرز تعمیر کرنے کے بعد کام بند کردیا گیا۔

ایک مقامی شخص نے یو این آئی اردو کو فون پر بتایا کہ اس پل کو ہم نے چندہ جمع کر کے تعمیر کیا تھا لیکن اب یہ سیلابی ریلے کی وجہ سے ایک بار پھر ڈھہ گیا ہے۔ انہوں نے کہا 'جب سرکار نے اس پل پر تعمیری کام ادھورا ہی چھوڑ دیا تو ہم نے رضاکارانہ طور پر چندہ جمع کر کے نزدیک میں ہی ایک پل تعمیر کیا لیکن سیلاب کی وجہ سے یہ ایک بار پھر ڈھہ گیا جس سے قریب چالیس دیہات کا ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ منقطع ہوگیا ہے'۔

Published: undefined

موصوف نے کہا کہ سرکار نے زائد از دس برس قبل اس پل کی تعمیر کا کام شروع کیا تھا لیکن ایک دو پلرز تعمیر کرنے کے بعد نا معلوم وجوہات کی بنا پر کام بند کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک بار پھر اس پل کو چندہ جمع کر کے تعمیر کرنے کا فیصلہ لیا ہے لیکن ابھی پانی کی سطح نیچے نہیں آرہی ہے۔

Published: undefined

موصوف نے کہا کہ اس پل کے ڈھہ جانے سے لوگوں کو گوناگوں مشکلات کا سامنا ہے پل کے ایک طرف کا رشتہ دار دوسرے طرف واقع گاؤں کے رشتہ دار سے مل نہیں سکتا ہے۔ایک اور مقامی باشندے نے بتایا کہ پل کے ڈھہ جانے سے ہمیں ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں تک جانے کے لئے اب کئی کلو میٹر کی مسافت طے کرنا پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر سرکار نے کنکریٹ پل تعمیر کیا ہوتا تو وہ معمولی سیلاب سے ڈھہ نہ جاتا اور لوگوں کو مشکلات کا سامنا بھی نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے ہی ہم گھر گھر اور در در جا کر چندہ جمع کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined