قومی خبریں

کشمیر: ’گپکار اتحاد تبھی ختم ہوگیا جب ایک دوسرے کے خلاف پراکسی امیدوار کھڑے کیے‘

محمد دلاور میر نے کہا کہ پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ کی یکجہتی اسی دن ختم ہوگئی تھی جس دن اس میں شامل جماعتوں نے ڈی ڈی سی انتخابات میں ایک دوسرے کے خلاف امیدوار کھڑے کیے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

جموں: جموں وکشمیر اپنی پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر محمد دلاور میر نے کہا ہے کہ پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ (پی اے جی ڈی) اسی دن ختم ہوگئی جس دن اس میں شامل جماعتوں نے ایک دوسرے خلاف پراکسی امیدوار کھڑے کیے تھے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ لوگ اپنی مرضی سے اپنی پارٹی میں شامل ہوتے ہیں انہیں خرید کر یا کوئی دباؤ ڈال کر پارٹی میں شامل نہیں کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کو ہر قیمت پر ریاستی درجہ واپس مل جائے گا۔ موصوف نے ان باتوں کا اظہار یہاں ایک مقامی نیوز پورٹل کے ساتھ مختصر بات چیت کے دوران کیا۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ ’پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ کی یکجہتی اسی دن ختم ہوگئی تھی جس دن اس میں شامل جماعتوں نے ڈی ڈی سی انتخابات میں ایک دوسرے کے خلاف امیدوار کھڑے کیے۔ خود اس جماعت کے لیڈروں کا اعتراف ہے کہ ہم نے ایک دوسرے کے خلاف امیدوار کھڑے کیے‘۔

Published: undefined

’اپنی پارٹی‘ پر امیدواروں کو خریدنے کے الزامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے دلاور میر نے کہا کہ ’سیاسی لوگ سوچ سمجھ کے فیصلے لیتے ہیں یہ لوگ خود اپنی مرضی سے ’اپنی پارٹی‘ میں شامل ہوتے ہیں انہیں خرید کر یا کسی دباؤ کے تحت پارٹی میں شامل نہیں کیا جا رہا ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی کو ورغلاتے نہیں ہیں بلکہ لوگ خود جوق در جوق ہماری پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں کیونکہ لوگ یہاں کی روایتی پارٹیوں سے تنگ آچکے ہیں۔

Published: undefined

جموں وکشمیر میں حال ہی میں فور جی موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال ہونے کے بارے میں موصوف نے کہا کہ ہماری جماعت نے وزیر اعظم کے ساتھ بھی فور جی انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کے بارے میں بات کی اور مختلف پیلٹ فارموں پر بھی یہ مسئلہ اٹھایا اور ہم بالآخر اس میں کامیاب ہوگئے۔ جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کو ہر قیمت پر ریاستی درجہ واپس دیا جائے گا چاہے اسمبلی انتخابات کے بعد یا اس سے پہلے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined