قومی خبریں

کرناٹک: شنکراچاریہ کے مجسمہ پر ’میلاد کا جھنڈا‘ ملنے سے حالات کشیدہ، ملند نامی شخص نکلا قصوروار!

پولیس کا کہنا ہے کہ شنکراچاریہ کے مجسمہ کے اوپر بنی چھت پر جھنڈا رکھنے والے شخص کا نام ملند ہے اور وہ شراب کا عادی ہے، پولیس کے بقول ملزم کسی تنظیم کا سیاسی جماعت سے وابستہ نہیں ہے

تصویر بشکریہ ٹوئٹر
تصویر بشکریہ ٹوئٹر 

چِک منگلور: کرناٹک کی راجدھانی بنگلورو میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کی آگ ابھی ٹھنڈی بھی نہیں ہوئی کہ ریاست کے چِک منگلور میں آدی شنکراچاریہ کے مجسمہ کی چھت پر عید میلاد النبی کا جھنڈا پائے جانے سے علاقہ میں کشیدگی پھیل گئی۔ یہ جھنڈا بارش کی وجہ سے بھیگا ہوا تھا اور اسے جمعرات کے روز شنکراچاریہ کے مجسمہ پر بنی چھتری پر رکھ دیا گیا تھا۔

Published: 14 Aug 2020, 7:11 PM IST

جھنڈا ملنے کے فوری بعد کرناٹک میں برسر اقتدار جماعت بی جے پی کی طرف سے اس واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی اور الزام ایس ڈی پی آئی (سوشل ڈیموکریٹک پارتی آف انڈیا) پر عائد کر دیا گیا۔ میلاد کے اس جھنڈے پر مسجد نبوی کی سبز گنبد چھپی ہوئی ہے اس کے باوجود کہا گیا کہ یہ جھنڈا ایس ڈی پی آئی کا ہے اور ایس ڈی پی آئی ریاست یا ماحول خراب کر رہی ہے۔ تاہم پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر انکشاف کیا کہ جھنڈا ملند نامی شخص نے رکھا تھا جو شراب کا عادی ہے۔ پولیس نے ملند کے خلاف مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔

Published: 14 Aug 2020, 7:11 PM IST

یہ واقہ چک منگلور کے مندر قصبہ سرنگیری کا ہے جنوبی ہند میں ہندووں کا مقدس مقام مانا جاتا ہے۔ یہاں 8ویں صدی میں ہندو فلسفی آدی شنکراچاریہ کی مورتی نصب کی گئی تھی۔ جمعرات کو یہاں جھنڈا نظر آنے کے بعد ماحول کشیدہ ہو گیا۔

مجسمہ پر جھنڈا ہونے کی خبر ملنے کے فوری بعد بی جے پی نے واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی۔ بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ شوبھا کرندلاجے نے ٹوئٹ کیا ’’یہ جھنڈا ایس ڈی پی آئی کا ہے اور دانشتہ طور پر ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘ بنگلورو تشدد سے فعال پولیس اطلاع موصول ہونے پر فوری طور پر حساس علاقہ میں پہنچی اور حالات قابو میں کئے۔

Published: 14 Aug 2020, 7:11 PM IST

بعد ازاں پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر بتایا کہ جھنڈا رکھنے والے شخص کا نام ملند ولد منوہر ہے۔ چک منگلور کے ایس پی نے کہا کہ ملند شراب کا عادی ہے اور وہ کسی تنظیم کا سیاسی جماعت سے وابستہ نہیں ہے، نیز اس کا مقصد ماحول خراب کرنے کا نہیں تھا۔ ایس پی نے صاف کیا، ’’یہ ایس ڈی پی آئی یا کسی سیاسی جماعت کا جھنڈا نہیں ہے اور بینر پر عید میلاد کی تصویر بنی ہوئی ہے۔‘‘

Published: 14 Aug 2020, 7:11 PM IST

ایس پی نے مزید کہا، ’’اس دن کافی بارش ہو رہی تھی اور ملند شروعات میں اپنے آپ کو بارش سے بچانے کے لئے کچھ ڈھونڈ رہا تھا، بعد میں اس نے اس کپڑے سے خود کو ڈھانپ لیا۔ پھر اسے محسوس ہوا کہ وہ مقدس چیز ہے اس لئے اس نے اسے ’بھگوان‘ کے پاس محفوظ رکھ دیا۔‘‘ تاہم، پولیس نے کہا کہ اس معاملہ میں مذہبی جذبات مجروح کرنے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

Published: 14 Aug 2020, 7:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 14 Aug 2020, 7:11 PM IST