قومی خبریں

کرناٹک حکومت بی جے پی اور اس کے لیڈران کے خلاف دائر کرے گی ہتک عزت کا مقدمہ، گمراہ کن مہم چلانے کا الزام

کابینہ امور اور خدمات ڈپارٹمنٹ کے سکریٹری کو شکایت درج کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، جبکہ سرکاری وکیلوں بی ایس پاٹل اور شیلجا نائک کو ریاست کی نمائندگی کے لیے خصوصی سرکاری وکیل مقرر کیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار، تصویر آئی اے این ایس

 

بنگلورو: کرناٹک کی کانگریس حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ مبینہ طور پر جھوٹی اور گمراہ کن میڈیا مہم چلانے کے الزام میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کے لیڈروں کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرے گی۔ پیر کے روز یہاں ریاستی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک سرکاری بیان کے مطابق وہ بی جے پی حکومت کے اشتہار ’دو سالوں میں ریاستی حکومت کی ناکامیوں کی فہرست‘ کے خلاف بنگلورو کے 42ویں چیف میٹروپولیٹن جسٹس کے سامنے مقدمہ دائر کرے گی۔

Published: undefined

حکومت کا کہنا ہے کہ اس اشتہار میں مبینہ طور پر ریاستی حکومت اور پارٹی لیڈروں پر بدعنوانی اور انتظامی ناکامی کا الزام لگایا گیا ہے۔ اشتہار میں 2023 میں کانگریس کے برسراقتدار آنے کے بعد ریاستی حکومت کے خلاف گھپلوں اور انتظامی ناکامیوں کے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے خلاف اس کارروائی کا مقصد غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا اور عوامی احتساب کو یقینی بنانا ہے۔

Published: undefined

ذرائع نے بتایا کہ کابینہ امور اور خدمات (سی اے ایس) ڈپارٹمنٹ کے سکریٹری کو شکایت درج کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، جبکہ سرکاری وکیلوں بی ایس پاٹل اور شیلجا نائک کو ریاست کی نمائندگی کے لیے خصوصی سرکاری وکیل مقرر کیا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ کے ڈپٹی سکریٹری (امن و قانون) کمتا پرکاش کوآرڈینیشن اور دستاویزات کی نگرانی کریں گے۔

Published: undefined

دریں اثنا ریاستی حکومت کے اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کرناٹک بی جے پی کے سربراہ وجیندر یدی یورپا نے ریاست میں کانگریس کی قیادت والی حکومت پر سخت تنقید کی۔ انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپوزیشن کو دبانے اور میڈیا کو خاموش کرنے کے لیے ’ایمرجنسی دور‘ کے ہتھکنڈوں کا سہارا لے رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined