قومی خبریں

کرناٹک انتخابات: ’لالی پاپ‘ والے بیان پر برے پھنسے نریندر مودی

وزیر اعظم نریندر مودی کے ’لالی پاپ‘ والے بیان کے بعد کانگریس نے حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے ان کے کئی پرانے وعدے یاد دلائے جو کبھی پورے نہیں ہوئے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

وزیر اعظم نریندر مودی نے دو دن قبل جب کرناٹک میں بی جے پی امیدواروں سے بات چیت کی تھی تو انھوں نے کہا کہ ’’کچھ سیاسی پارٹی ایک خاص ذات کو انتخابات سے قبل لالی پاپ دیتے ہیں اور پھر انتخاب میں اس کا استعمال کرتے ہیں۔ انتخاب بدل جاتے ہیں اور پھر اسی طرح نئے گروپ کو لالی پاپ دیتے ہیں۔‘‘

وزیر اعظم کے اس ’لالی پاپ‘ والے بیان پر کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدھارمیا نے انھیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے ’’لالی پاپ کے معاملے میں بی جے پی لیڈروں کی عادت کافی مضحکہ خیز ہے۔ پہلے پرکاش جاوڈیکر نے کسانوں کے 50 ہزار روپے قرض معافی کو لالی پاپ کہہ کر ان کی بے عزتی کی، اب وزیر اعظم نریندر مودی نے ویر-شیوا لنگایت طبقہ کی 100 سال پرانی مانگ کو لالی پاپ کا نام دے دیا ہے۔‘‘ انھوں نے اپنے ٹوئٹ کے ساتھ ہیش ٹیگ مودی لالی پاپ بھی استعمال کیا ہے۔

Published: 28 Apr 2018, 11:48 AM IST

اسی ہیش ٹیگ کے تحت کرناٹک کانگریس نے بھی کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ مرکزی بجٹ میں بنگلورو سب اَربن ریل کے لیے 7000 کروڑ روپے دیے گئے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ بجٹ میں ریلوے کی ’پِنک بُک‘ کے تحت صرف ایک کروڑ روپے کا ہی انتظام کیا گیا ہے۔ کانگریس نے اسے ’مودی لالی پاپ‘ کی بہترین مثال قرار دیا ہے۔

Published: 28 Apr 2018, 11:48 AM IST

دوسری طرف اتر پردیش کانگریس نے تو ’لالی پاپ‘ سے متعلق پول کھولنی ہی شروع کر دی ہے۔ اس کے سرٹیفائیڈ ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شروع پول میں پوچھا گیا ہے کہ آپ کا پسندیدہ لالی پاپ کیا ہے؟ اور آپشن میں 15 لاکھ روپے، اچھے دن، 100 اسمارٹ سٹی اور چین کو لال آنکھ دکھانا شامل ہیں۔

Published: 28 Apr 2018, 11:48 AM IST

آل انڈیا مہیلا کانگریس نے بھی کچھ اسی طرح کا ٹوئٹ کیا ہے۔ مہیلا کانگریس نے کہا ہے کہ اب معاملہ جملوں سے آگے بڑھ کر لالی پاپ تک پہنچ گیا ہے۔ مہیلا کانگریس نے ہر سال 2 کروڑ روزگار، کسانوں کو ان کی پیداوار کی زیادہ قیمت، 100 اسمارٹ شہر، کسانوں کی قرض معافی اور ہر اکاؤنٹ میں 15 لاکھ روپے کے جملے یاد دلائے ہیں۔

Published: 28 Apr 2018, 11:48 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 28 Apr 2018, 11:48 AM IST