
تصویر سوشل میڈیا
دہلی ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس یشونت ورما کے گھر سے بڑی مقدار میں جلی ہوئی نقدی ملنے کا معاملہ ان دنوں سرخیوں میں ہے۔ اس تعلق سے تشکیل سپریم کورٹ کی جانچ کمیٹی نے جسٹس ورما کے خلاف سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے مواخذہ کی سفارش کر دی ہے۔ جانچ رپورٹ میں واضح طور سے کہا گیا ہے کہ جسٹس ورما نقدی کے ذرائع سے متعلق کچھ بھی واضح جانکاری نہیں دے پائے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ جسٹس یشونت ورما کے گھر پر 14 مارچ کو آگ لگنے کے بعد ایک اسٹور روم میں تقریباً 1.5 فیٹ اونچی کئی بنڈل میں نصف جلی ہوئی نقدی بکھرے پائے گئے تھے۔ یہ نقدی اتنی مقدار میں تھا کہ اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا تھا۔ جانچ کمیٹی نے پایا کہ اسٹور روم پر صرف جسٹس ورما اور ان کے کنبہ کا ہی کنٹرول تھا، اور کوئی باہری شخص وہاں نہیں پہنچ سکتا تھا۔
Published: undefined
جسٹس ورما نے منفی رویہ ظاہر کرتے ہوئے اپنے اوپر لگے الزامات کو سرے سے خارج کر دیا اور سازش کی بات کہی، لیکن ان کا جواب مناسب نہیں پایا گیا۔ جانچ کے مطابق ان کا اسٹاف نقدی کو اسٹور روم سے ہٹانے میں شامل تھا۔ فورنسک رپورٹ نے نقد کی موجودگی کی تصدیق بھی ہوئی۔ جسٹس ورما سے کمیٹی نے پوچھ تاچھ کے دوران استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا، لیکن انھوں نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا تھا۔
Published: undefined
کمیٹی کی جانچ کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ جسٹس ورما کے پرسنل سکریٹری راجندر سنگھ کارکی نے اس رات جج کو لگاتار فون کیے اور آگ کے واقعہ کی جانکاری دی۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے انھیں الٰہ آباد ہائی کورٹ میں ٹرانسفر کیا ہے، لیکن ابھی تک انھیں کوئی ذمہ داری نہیں دی گئی ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ اس معاملے میں جسٹس ورما کے خلاف ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے۔ دہلی پولیس نے ایف آئی آر نہ درج کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ موجودہ اصولوں کے تحت ایک فعال جج کے خلاف ایف آئی آر درج کرنا ممکن نہیں ہے۔ جانچ کمیٹی نے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ جسٹس ورما کے خلاف الزامات سنگین ہیں اور یہ ان کے مواخذہ کے لیے کافی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined