تصویر سوشل میڈیا
نئی دہلی: سینئر وکیل اور راجیہ سبھا رکن کپِل سبل نے ملک کے عدالتی نظام پر عوام کے گھٹتے اعتماد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور عدلیہ کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ موجودہ نظام، خاص طور پر ججوں کی تقرری کا عمل، اب مؤثر نہیں رہا۔ انہوں نے کرپشن، جانبداری اور عدالتی فیصلوں میں سیاسی اثر و رسوخ جیسے مسائل پر سوال اٹھائے۔
Published: undefined
سبل نے ایک انٹرویو میں کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے عدلیہ کے کام کرنے کے طریقے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’کرپشن کے کئی معنی ہیں۔ ایک یہ کہ کوئی جج مالی فائدے کے لیے فیصلہ دے۔ دوسرا یہ کہ جج اپنی حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بے خوف اور غیر جانب داری سے کام نہ کرے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ نچلی عدالتوں میں ملزمان کو ضمانت نہ دیے جانے کا رجحان بڑھ رہا ہے، جس سے عدلیہ پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ضلع اور سیشن عدالتوں میں بمشکل ہی کسی کو ضمانت دی جاتی ہے۔ 90 سے 95 فیصد معاملات میں ضمانت مسترد کر دی جاتی ہے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ ہر کیس میں ضمانت دینے سے انکار ضروری ہو؟ اس سے واضح ہوتا ہے کہ نظام میں کوئی خرابی ہے۔‘‘
Published: undefined
سبل نے اس مسئلے کے پیچھے ججوں میں خوف یا دباؤ کا اندیشہ ظاہر کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’’کیا جج اس لیے ضمانت دینے سے ڈرتے ہیں کہ ان کے فیصلے کا اثر ان کے کیریئر پر پڑ سکتا ہے؟‘‘
انہوں نے عدلیہ میں سیاسی جھکاؤ پر بھی سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا، ’’ہم نے ایسے جج بھی دیکھے ہیں جو کھلے عام ایک سیاسی جماعت کے نظریے کی حمایت کرتے ہیں اور بعد میں اسی پارٹی میں شامل ہو جاتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مغربی بنگال کے ایک جج کا حوالہ دیا، جنہوں نے استعفیٰ دے کر ایک سیاسی پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔
Published: undefined
سبل نے جسٹس شیکھر کمار یادو کے ایک متنازع بیان کا بھی حوالہ دیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’ہندوستان میں اکثریتی ثقافت قائم رہنی چاہیے اور صرف ایک ہندو ہی ہندوستان کو وِشوگُرو بنا سکتا ہے۔‘‘ سبل نے اس بیان کو اقلیتوں کے خلاف توہین آمیز قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے وقار کو بچانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اور عدلیہ اپنی خامیوں کو تسلیم کریں اور اصلاحات نافذ کریں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined