قومی خبریں

رانی گنج میں بھی جوشی مٹھ کی طرح حالات پیدا ہوسکتے ہیں: ممتا بنرجی

ممتا بنرجی نے کہا کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے مرکزی حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کرا رہی ہیں مگر اس سمت میں مرکز ہماری باتیں سننے کو تیار نہیں ہے۔

ممتا بنرجی / یو این آئی
ممتا بنرجی / یو این آئی ASHISH KAR

کلکتہ: وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے آج کہا ہے کہ اتراکھنڈکے جوشی مٹھ میں جو کچھ ہو رہا ہے، اسی طرح کا خطرہ بنگال کے رانی گنج میں بھی ہے، اگر وقت رہتے ہوئے حالات کو بہتر کرنے کی کوشش نہیں کی گئی تو 20ہزار افراد کی موت ہونے کا اندیشہ ہے۔ وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ خطرات والے علاقے میں آباد لوگوں کو منتقل کرکے دوسری جگہ بسانا ضروری ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے مرکزی حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کرا رہی ہیں مگر اس سمت میں مرکز ہماری باتیں سننے کو تیار نہیں ہے۔

Published: undefined

گزشتہ روز میگھالیہ کے لئے روانہ ہونے سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا کہ جوشی مٹھ میں بہت خطرناک صورتحال ہے۔ اگر آپ پہلے ہی منتقل کر دیتے تو یہ دن نہیں دیکھنا ہوتا۔ یہی صورتحال رانی گنج میں بھی ہے۔ ہم گزشتہ 3 سالوں سے مرکزی حکومت کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔ رقم دی جائے، مگر کچھ بھی ادا نہیں کیا گیا ہے، اگر ہم مکان نہیں بناتے ہیں تو بیس ہزار افراد مر سکتے ہیں۔ ہم نے اپنی استطاعت کے مطابق بہت کچھ کیا ہے لیکن اس میں بہت ساری رقم کی ضرورت ہے اور یہ مرکزی حکومت کے بغیر نہیں ہوسکتا ہے کم از کم 3000 افراد متاثر ہوسکتے ہیں۔

Published: undefined

تاہم وزیرا علیٰ کے ذریعہ رانی گنج کو جوشی مٹھ سے موازنہ کئے جانے پر بہت سارے ماہرین نے عدم اتفاق کا اظہار کیا ہے۔ اگرچہ رانی گنج میں بڑے پیمانے پر کوئلہ کی کان کنی ہوتی ہے اس کی وجہ سے یہاں کی زمین میں دراڑیں بسا اوقات نظرآتی ہیں۔ رانی گنج کے رہائشی اور کاروباری تنظیم کے رہنما رام پرساد کھیتان نے کہا کہ رانی گنج کا موازنہ اتراکھنڈ سے نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ رانی گنج میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی طریقے سے کوئلے کی کان کنی ہوتی ہے اس کی وجہ سے زمین کے دھسنے کے واقعات رونما ہو رہے ہیں اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ کی طری یہاں بھی سائنسی طریقوں سے کان کنی کی جائے۔ ہمیں اپنے شہر کو بچانا ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ مرکزی اور ریاستی حکومت کس چیز کا انتظار کر رہی ہیں۔

Published: undefined

آسنسول کے سابق رکن پارلیمنٹ آسنسول درگا پور ڈیولپمنٹ بورڈ کے سابق صدر بنساگوپال چودھری نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی رانی گنج کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ مگر مرکزی اور ریاستی حکومت دونوں صورت حال کا ادراک کرنے میں ناکام ہیں۔ کوئلے کی غیر قانونی کانکنی روکنے کی ذمہ داری کس کی ہے۔ اس کے علاوہ جدید ٹیکنالوجی کے طور میں بھی سائنسی طریقے کار کو نظرانداز کرنا کہاں تک درست ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں حکومتوں کو ذمہ داری لینی ہوگی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ رانی گنج کا اتراکھنڈ سے موازنہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ اتراکھنڈ میں فطرت کے قوانین کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے یہ حالات پیدا ہوئے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined