قومی خبریں

جے این یو تشدد: ایک ہفتہ بعد بھی کوئی گرفتاری نہیں، پولیس کا مزید 7 افراد کی شناخت کا دعویٰ

پولیس نے اس معاملے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے اور نہ ہی یہ بتایا ہے کہ آیا اس معاملے میں کسی کو نوٹس جاری کیا گیا ہے یا نہیں

تصویر سوشل میدیا
تصویر سوشل میدیا 

نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں نقاب پوشوں کے حملہ واقعہ میں ملوث دہلی پولیس کی کرائم برانچ کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے سات دوسرے لوگوں کی نشاندہی کا دعویٰ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹں کے مطابق پولیس ذرائع نے بتایا کہ پانچ جنوری کو جے این یو کیمپس میں ہونے والے پرتشدد واقعہ میں ساتوں ملزمان شامل تھے۔ کہا جا رہا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ویڈيو اور تصاویر کے ذریعے ان لوگوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

Published: undefined

انہوں نے بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم نے سابرمتی اور پیریار ہاسٹل کے وارڈن، کچھ سیکورٹی گارڈوں اور کچھ اسٹوڈنٹس سے پوچھ گچھ بھی کی تاکہ تشدد سے منسلک ثبوت کو جمع کیا جا سکے۔ دہلی پولیس نے ’یونٹی اگینسٹ لیفٹ‘ نام کے واٹس ایپ گروپ کے 60 میں سے 37 ارکان کی شناخت پہلے ہی کر چکی ہے۔ یہ گروپ تشدد والے دن یعنی پانچ جنوری کو ہی بنایا گیا تھا۔

Published: undefined

ذرائع نے بتایا کہ تشدد کی ابتدائی تحقیقات میں پولیس نے جن ن اسٹوڈنٹس کی شناخت کی تھی ان سب کو تحقیقات میں شامل ہونے کے لئے نوٹس دیا گیا ہے تاہم اسٹوڈنٹس کو کرائم برانچ نہیں بلایا گیا ہے بلکہ تحقیقاتی ٹیم خود کیمپس میں ان سے پوچھ گچھ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس جلد ہی سوشل میڈیا کے ذریعہ شناخت کئے گئے دوسرے لوگوں کو بھی پوچھ گچھ کے لئے بلا سکتی ہے۔

Published: undefined


وائس چانسلر ایم جگدیش کمار حالات معمول پرلانے کیلئے سب کچھ بھول کر پھر سے نئی شروعات کرنے کی مسلسل اپیل کر رہے ہیں جبکہ طلبہ یونین ان کے استعفی کے کم معاہدے کے موڈ میں نہیں ہے۔ طلبہ یونین شروع سے ہی جے این یو انتظامیہ کی ملی بھگت سے تشدد کے واقعہ کو انجام دینے کا الزام لگا رہا ہے۔

خیال رہے کہ پانچ جنوری کی شام کو نقاب پوش حملہ آوروں نے کیمپس میں گھس کر سابرمتی ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی اوراسٹوڈنٹس کے ساتھ مارپیٹ کی جس میں طلبہ یونین کی صدر آئشی گھوش اور جغرافیہ کی پروفیسر سچترا سین سمیت 34 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined