عدالتی فیصلہ / علامتی تصویر / آئی اے این ایس
JNU Student Najeeb Ahmed Missing Case: Rouse Avenue Court to Deliver Verdict Today at 3 PM
نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے لاپتہ طالب علم نجیب احمد کے معاملے میں جمعرات کی سہ پہر تین بجے دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ اپنا فیصلہ سنائے گی۔ نجیب احمد کی والدہ فاطمہ نفیس کی جانب سے دائر کی گئی اس عرضی پر فیصلہ متوقع ہے جس میں انہوں نے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی جانب سے پیش کی گئی کلوزر رپورٹ کو چیلنج کیا تھا۔
نجیب احمد 15 اکتوبر 2016 کو جے این یو کے مہی-مانڈوی ہاسٹل سے پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئے تھے۔ لاپتہ ہونے سے ایک روز قبل، یعنی 14 اکتوبر کو ان کا جھگڑا اکھیل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے کچھ طلبا کے ساتھ ہوا تھا۔ اس جھگڑے کے بعد سے ہی نجیب کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔ نجیب کی عمر اُس وقت 27 برس تھی۔
اس معاملے نے ملک بھر میں سنجیدہ سوالات کو جنم دیا تھا اور طلبا و انسانی حقوق کے کارکنان نے اس پر آواز بلند کی تھی۔ ابتدائی تفتیش دہلی پولیس نے کی، بعد ازاں معاملہ سی بی آئی کو منتقل کردیا گیا، لیکن سی بی آئی بھی نجیب کا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔ کئی برسوں کی تفتیش کے بعد سی بی آئی نے ایک کلوزر رپورٹ دائر کر دی، جس میں کہا گیا تھا کہ نجیب کے لاپتہ ہونے میں اے بی وی پی طلبہ کی شمولیت کے کوئی شواہد نہیں ملے اور وہ نجیب کا کوئی سراغ نہیں لگا سکے۔
فاطمہ نفیس نے اس رپورٹ کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے عدالت میں عرضی دائر کی۔ ان کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں شفافیت نہیں برتی گئی اور کئی پہلوؤں کو نظر انداز کیا گیا۔ انہوں نے نجیب کے معاملے کی ازسرِ نو تفتیش کا مطالبہ کیا، تاکہ حقیقت سامنے آ سکے۔
راؤز ایونیو کورٹ آج اس معاملے پر اپنا فیصلہ سنائے گی کہ آیا کلوزر رپورٹ کو تسلیم کیا جائے یا تفتیش کو دوبارہ کھولا جائے۔ نجیب احمد کے اہل خانہ اور کئی سماجی تنظیمیں عدالت کے فیصلے کا بے چینی سے انتظار کر رہی ہیں۔
نجیب کا معاملہ نہ صرف ایک لاپتہ طالب علم کی تلاش کا مسئلہ ہے بلکہ ملک میں طلبہ کے تحفظ، اقلیتوں کے ساتھ برتاؤ اور انصاف کے نظام کی شفافیت سے جڑا ایک حساس موضوع بھی بن چکا ہے۔ آج کا فیصلہ صرف نجیب کے خاندان ہی نہیں بلکہ ان تمام افراد کے لیے اہم ہوگا جو گزشتہ نو برس سے اس معاملے میں انصاف کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined