اسکولی طلبا کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس
جھارکھنڈ اکیڈمک کونسل (جیک) نے دسویں بورڈ کے تحت ہونے والے سائنس و ہندی کے امتحانات کو رَد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان دونوں سبجیکٹ کا سوالنامہ لیک ہونے کی تصدیق ہوتے ہی کونسل نے امتحان رد کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہندی (کورس اے اور بی) کا امتحان 18 فروری کو لیا گیا تھا، جبکہ سائنس کا امتحان 20 فروری کو پہلی سٹنگ میں ہوا تھا۔ جھارکھنڈ اکیڈمک کونسل کے سربراہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے سکریٹری کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ ان دونوں سبجیکٹ کا امتحان پھر سے لیا جائے گا۔ دوبارہ ہونے والے امتحانات کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
Published: undefined
19 فروری کو سائنس کا سوالنامہ وائرل ہوا تھا۔ اس کی کاپی لے کر طلبا لیڈر دیویندر ناتھ مہتو نے بدھ کے روز کونسل کے عہدیداروں سے ملاقات کی تھی۔ جمعرات کی صبح 9.45 بجے جب امتحان شروع ہوا تو پیپر ہو بہو وہی تھا جو پہلے سے وائرل ہو رہا تھا۔ اس کی جانکاری فوری طور پر ریاستی حکومت کو دی گئی، جس کے بعد پیپر رد کرنے کی کارروائی شروع ہوئی۔
Published: undefined
کونسل کے سربراہ نٹوا ہنسدا نے کہا کہ پیپر کس طرح لیک ہوا، اس کی جانچ کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ پیپر لیک کی جانکاری ملنے کے بعد ریاست کی چیف سکریٹری الکا تیواری نے اس معاملے پر جمعرات کی دوپہر اعلیٰ سطحی میٹنگ کی۔ حکومت نے اس کی اعلیٰ سطحی جانچ کرانے کا فیصلہ لیا ہے۔
Published: undefined
اس سے قبل ہندی کا سوالنامہ لیک ہونے کی بھی خبریں سامنے آئی تھیں۔ طلبا لیڈر دیویندر ناتھ مہتو نے کونسل کے سکریٹری کو سونپی گئی ایک عرضداشت میں بھی اس کی جانکاری دی تھی۔ حالانکہ اس وقت کونسل نے عام نوٹیفکیشن جاری کر امتحان دہندگان سے سوالنامہ وائرل ہونے کی افواہوں سے دور رہنے کی اپیل کی تھی۔ سکریٹری کی طرف سے جاری نوٹس میں کہا گیا تھا کہ امتحان دہندگان کو گمراہ کن خبروں سے بچنا ہے۔ کونسل پوری رازداری اور غیر جانبداری کے ساتھ شفاف طریقے سے امتحان منعقد کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ریاست میں دسویں کا امتحان 11 فروری سے شروع ہوا ہے۔ اس کے لیے ریاست بھر میں 1297 مراکز بنائے گئے ہیں، جہاں مجموعی طور پر 4 لاکھ 33 ہزار 890 طلبا و طالبات امتحان میں شامل ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined