
نتیش کمار، وزیر اعلیٰ بہار۔ تصویر یو این آئی
بہار اسمبلی انتخاب کے درمیان خواتین کے روزگار سے منسلک ’جیویکا یوجنا‘ کے تحت سیلف ہیلپ گروپ کی خاتون اراکین کو 10 ہزار کی امدادی رقم دی جا رہی تھی۔ اب یہی رقم بہار حکومت کے لیے سر درد بنتی نظر آ رہی ہے۔ اسمبلی انتخاب میں این ڈی اے کی جیت کے بعد اپوزیشن کا الزام ہے کہ یہ جیت انتخاب کے دوران دیے گئے 10 ہزار کی وجہ سے ممکن ہو پائی ہے۔ حالانکہ اب حکومت کی جانب سے جاری نئی ہدایت کے سبب اس امدادی رقم کے پورے عمل پر ہی سوال کھڑا ہو گیا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ بہار کے دربھنگہ ضلع کے جالے بلاک سے جاری ایک خط ان دنوں ریاست کی سیاست میں بھونچل مچا رہا ہے۔ راشٹریہ جنتادل (آر جے ڈی) کے آفیشیل ایکس ہینڈل سے پوسٹ کیے گئے خط نے بہار حکومت کے ارادوں پر ہی سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ آر جے ڈی نے لکھا کہ ’’بہار میں این ڈی اے کے رہنما اور عہدیداروں کو رشوت دے کر ووٹ خریدنے اور اقتدار حاصل کرنے کی اتنی جلدی تھی کہ بہت بڑی غلطی کر بیٹھے۔ انہوں نے خواتین کے بجائے مردوں کے اکاؤنٹس میں ہی 10-10 ہزار روپے بھیج دیے۔‘‘
Published: undefined
آر جے ڈی نے پوسٹ میں مزید لکھا کہ ’’اب مردوں کو 10 ہزار روپے واپس کرنے کے لیے لَو لیٹر لکھے جا رہے ہیں۔ بہار میں بھوک، مہنگائی، ہجرت اور بے روزگاری اس قدر پھیلی ہوئی ہے کہ یہ پیسے جس وقت ڈالے ہوں گے اسی وقت خرچ ہو گیا ہوگا۔ بے چارے مرد اب یہ قرض کی رقم بالکل بھی نہیں لوٹائیں گے، کیونکہ پہلے ان کا ووٹ لوٹاؤ۔‘‘
Published: undefined
کانگریس نے بھی بہار حکومت کے ارادوں پر سوال اٹھایا ہے۔ کانگریس کے ریاستی ترجمان رشی مشرا نے کہا کہ ’’انتخاب کے درمیان مردوں اور عورتوں کے درمیان خواتین کاروباریوں کے نام پر 10 ہزار روپے تقسیم کرنا حکومت کے ارادوں کو واضح طور پر بے نقاب کرتا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’اب جبکہ حکومت کا مقصد حاصل ہو گیا ہے، تو اب حکومت حکم جاری کر اور تکنیکی خرابی کا حوالہ دیتے ہوئے کہہ رہی ہے کہ جن مردوں کے کھاتوں میں پیسے گئے ہیں وہ اب رقم واپس کریں۔‘‘
Published: undefined
حکومت پر چوطرفہ حملہ ہوتے دیکھ جنتادل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) بچاؤ میں اتر آئی ہے۔ جے ڈی یو کے ریاستی ترجمان کشور کنال نے کہا کہ ’’بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت میں ریاستی حکومت کے ذریعہ مہیلا روزگار یوجنا کے تحت ایک کروڑ 56 لاکھ خواتین کو 10 ہزار کی امدادی رقم دی گئی ہے۔ یہ رقم خواتین کو باختیار بنانے اور اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے مقصد سے دیا گیا تھا۔‘‘
Published: undefined
کشور کنال نے مزید کہا کہ ’’حال کے دنوں میں تکنیکی خامیوں کی وجہ سے کچھ اندراجات غلط پائی گئیں، جس کے سبب کچھ مردوں کے کھاتوں میں یہ رقم چلی گئی تھی، ان سے پیسہ واپس لینے کے لیے خط بھیجا گیا ہے۔ ایسے معاملوں کی تعداد صرف 50 سے 60 ہے، جبکہ ایک کروڑ 56 لاکھ خواتین کو یہ امدادی رقم صحیح طریقے سے دی گئی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined