قومی خبریں

جموں: توہین رسالت کے مقدمے میں اب تک چار افراد گرفتار

جموں زون پولیس کے انسپکٹر جنرل مکیش سنگھ کے مطابق معاملے میں جن تین افراد کو پہلے ہی گرفتار کیا گیا ہے ان میں توہین آمیز بیان دینے والا شخص ستپال شرما اور اس کے دو ساتھی دیپک اور روہت شرما شامل ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

جموں: جموں و کشمیر پولیس نے پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز باتیں کرنے کے معاملے میں ایک اور شخص کو گرفتار کر لیا ہے جس کے ساتھ گرفتار شدگان کی تعداد بڑھ کر چار ہوگئی ہے۔ جموں کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شری دھر پٹیل نے بتایا کہ پولیس تھانہ پکا ڈنگا جموں میں درج ایف آئی آر نمبر 100 آف 2020 میں ملوث چوتھے شخص کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کی سرعت سے تحقیقات جاری ہے۔

Published: 19 Aug 2020, 2:31 PM IST

ایس ایس پی نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسے مواد کو شیئر نہ کریں جس کی وجہ سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو۔ جموں زون پولیس کے انسپکٹر جنرل مکیش سنگھ کے مطابق معاملے میں جن تین افراد کو پہلے ہی گرفتار کیا گیا ہے ان میں توہین آمیز بیان دینے والا شخص ستپال شرما اور اس کے دو ساتھی دیپک اور روہت شرما شامل ہیں۔

Published: 19 Aug 2020, 2:31 PM IST

بتادیں کہ اتوار کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ستپال شرما نامی شخص جو بھارت رکشا منچ نامی تنظیم کے جنرل سکریٹری ہے، کو پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز باتیں کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔ مذکورہ شخص نے یہ باتیں ایک نیوز پورٹل سے بات کرتے ہوئے کہی تھیں اور اس نیوز پورٹل نے یہ توہین آمیز مواد مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ بھی کیا تھا۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سینئر لیڈر ایڈوکیٹ فردوس احمد ٹاک نے توہین رسالت کے معاملے میں درج مقدمے کو قانونی اعتبار سے ناقص قرار دیا ہے۔

Published: 19 Aug 2020, 2:31 PM IST

فردوس ٹاک نے گزشتہ روز اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ 'توہین رسالت کے معاملے میں پولیس تھانہ پکا ڈنگا میں درج ایف آئی آر قانونی اعتبار سے ناقص ہے۔ تعزیرات ہند کی دفعہ 153 اے کے تحت مقدمہ صرف ضلع مجسٹریٹ کی شکایت پر درج کیا جاتا ہے۔ بصورت دیگر یہ مقدمہ منسوخ ہوجائے گا۔ مکیش سنگھ کی فوری کارروائی قابل سراہنا ہے لیکن یہ سنگھی کھیل کون کھیل رہا ہے؟' فردوس ٹاک نے یو این آئی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'پروسیجر کے مطابق جب بھی دفعہ 153 اے کے تحت مقدمہ درج کیا جاتا ہے اس کے لئے ضلع مجسٹریٹ کو شکایت درج کرنی ہوتی ہے۔ ان کی شکایت پر ہی اس دفعہ کے تحت مقدمہ درج ہوتا ہے'۔

Published: 19 Aug 2020, 2:31 PM IST

انہوں نے کہا تھا کہ 'ہمیں تشویش ہے کہ یہ ایک سنگین غلطی ہے یا ایسا جان بوجھ کر کیا گیا ہے۔ میں نے ایف آئی آر کی کاپی دیکھی ہے۔ اس میں لکھا ہے کہ پولیس کو معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایسا کچھ ہوا ہے۔ یہ مقدمہ پولیس کے اپنے ذرائع کی اطلاع پر نہیں بلکہ ضلع مجسٹریٹ کی شکایت پر درج ہونا چاہیے تھا۔ ایف آئی آر میں دوسری دفعہ 295 اے لگائی گئی ہے وہ برادریوں کے درمیان دشمنی پیدا کرنے سے متعلق ہے'۔

Published: 19 Aug 2020, 2:31 PM IST

یو این آئی اردو کو معاملے میں درج مقدمے کی کاپی بھی دستیاب ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 'معتبر ذرائع سے تھانہ ہٰذا کو اطلاع موصول ہوئی ہے کہ ایک شخص جس کا نام ستپال شرما ولد پریم ناتھ شرما ساکنہ میاں باغ ادھم پور ہے نے 15 اگست کو بمقام امپھلا میڈیا سے بات کرتے ہوئے پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کر کے غلط الفاظ استعمال کرتے ہوئے اسلام کے پیروکاروں کے دلوں کو ٹھیس پہنچانے کی غرض سے اشتعال انگیز الفاظ استعمال کیے ہیں'۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ 'ان الفاظ سے فرقہ وارانہ فسادات ہونے کا اندیشہ لاحق ہے۔ مذکورہ شخص نے جرم زیر دفعات 295 اے اور 153 اے آئی پی سی کا ارتکاب کیا ہے۔ لہٰذا پولیس تھانہ ھٰذا میں پرچہ زیر نمبر 100 آف 2020 درج کیا جا رہا ہے'۔

Published: 19 Aug 2020, 2:31 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 19 Aug 2020, 2:31 PM IST