قومی خبریں

کشمیر: شوپیاں میں ہلاکتوں کے خلاف دوسرے روز بھی تعزیتی ہڑتال

شوپیاں کے درگڑ علاقے میں سیکورٹی فورسز اور ملی ٹینٹوں کے درمیان جائے تصادم آرائی کے نزدیک سیکورٹی فورسز اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سری نگر: جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں جمعہ کے روز لگاتار دوسرے دن بھی ملی ٹینٹوں اور ایک عام شہری کی ہلاکت کے خلاف تعزیتی ہڑتال رہی۔ ادھر شوپیاں کے درگڑ علاقے میں سیکورٹی فورسز اور ملی ٹینٹوں کے درمیان جائے تصادم آرائی کے نزدیک سیکورٹی فورسز اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

Published: 31 May 2019, 7:10 PM IST

پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ شوپیاں کے درگڑ علاقے میں جائے تصادم آرائی پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں اور شوپیاں میں امن وقانون کی بحالی کے لئے بھاری تعداد میں سیکورٹی فورسز کی نفری کو تعینات کیا گیا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق جمعہ کے روز بھی شوپیاں میں جنگجوؤں اور ایک عام شہری کی ہلاکت کے خلاف مکمل ہڑتال رہی۔

Published: 31 May 2019, 7:10 PM IST

بازاروں میں تمام دکانیں بند رہیں، تجارتی سرگرمیاں معطل اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحمل مفلوج رہی تاہم ضلع کی بعض سڑکوں پر پرائیویٹ گاڑیوں کو چلتے ہوئے دیکھا گیا۔ بتادیں کہ بدھ کے روز شوپیاں میں سیکورٹی فورسز اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران ایک نوجوان کی موت جبکہ دیگر کئی زخمی ہوئے تھے۔ جمعرات کے روز شوپیاں میں آسیہ اور نیلوفر کی دسویں برسی کے موقعہ پر مکمل ہڑتال رہی تھی۔

Published: 31 May 2019, 7:10 PM IST

بتادیں کہ دس سال قبل 30 مئی کو بون گام شوپیاں کی رہنے والی آسیہ اور نیلوفر کی لاشیں رنبی آرا نالے سے بر آمد ہوئی تھیں۔
دونوں خواتین، جو رشتے کے لحاظ سے بھابھی اور نند تھیں، کی مبینہ طور پر قتل سے قبل آبرو ریزی کی گئی تھی اور اس واقعے سے وادی میں بھر میں احتجاجوں اور ہڑتالوں کی شدید لہر چلی تھی۔

Published: 31 May 2019, 7:10 PM IST

دونوں 29 مئی سال 2009ء کو گھر سے اپنے باغ کی طرف کسی کام سے گئی تھیں اور شام تک گھر واپس نہیں لوٹی تھیں اور پھر اگلے دن یعنی 30 مئی کو ان کی لاشیں رنبی آرا نالے سے بر آمد کی گئی تھیں۔ سخت احتجاجوں کے پیش نظر پہلے واقعے کی تحقیقات ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے سپرد کی گئی تھی بعد ازاں واقعے کی تحقیقات کے لئے عمر عبداللہ کی سربراہی والی حکومت نے جسٹس (ر) مظفر جان کی سرپرستی میں یک نفری کمیشن مقرر کیا تھا۔

Published: 31 May 2019, 7:10 PM IST

جسٹس جان کمیشن نے واقعے کے اہم شواہد کو مسخ کرنے کے مبینہ جرم میں چار پولیس اہلکاروں کی نشاندہی کی تھی جنہیں بعد میں ہائی کورٹ کے ہدایات پر معطل اور گرفتار کیا گیا تھا تاہم اس کے بعد کیس کو سی بی آئی کے سپرد کیا گیا تھا۔ سی بی آئی نے تحقیقات کے بعد 14 دسمبر سال 2009ء کو فیصلہ صادر کرتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں خواتین کی موت پانی میں ڈوب جانے سے واقع ہوئی ہے جو یک نفری جسٹس جان کمیشن کی رپورٹ کے بالکل برعکس تھا۔

Published: 31 May 2019, 7:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 31 May 2019, 7:10 PM IST

,
  • ’بی جے پی نے نوجوانوں کو دھوکہ دیا‘، کانگریس امیدوار آنند شرما نے کانگڑا میں کی انتخابی مہم کی شروعات

  • ,
  • لوک سبھا انتخاب 2024: ’زمین پر حالات بدل رہے ہیں...‘، جگنیش میوانی سے امئے تروڈکر کا انٹرویو