قومی خبریں

جموں و کشمیر: کورونا وائرس کے سائے میں کھل گئے تعلیمی ادارے

محکمہ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ زبردستی کسی بھی بچے کو اسکول نہیں لایا جائے گا، تاہم ہماری کوشش ہے کہ ہر اسکول میں سینیٹائزیشن، صحت و صفائی و دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل آوری کو یقینی بنایا جائے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

سری نگر :جموں و کشمیر میں پیر کے روز کورونا وائرس کے سائے میں نویں سے بارہویں جماعت تک جزوی اور مشروط بنیادوں پر نصف برس بیت جانے کے بعد تعلیمی ادارے دوبارہ کھل گئے۔ محکمہ تعلیم کی طرف سے جاری ہدایت نامے کے مطابق والدین ہی بچوں کے تحفظ کے ذمہ دار ہیں اور والدین کو ہی بچوں کو ماسکس، سینیٹائزرس وغیرہ فراہم کرنے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ بچے کمر بند، انگوٹھیاں، گھڑیاں وغیرہ پہن کے اسکول نہ آئیں۔

Published: undefined

متعلقہ محکمہ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ زبردستی کسی بھی بچے کو اسکول نہیں لایا جائے گا، تاہم ہماری کوشش ہے کہ ہر اسکول میں سینیٹائزیشن، صحت و صفائی و دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل آوری کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام تعلیمی اداروں کے سربراہوں کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ اپنے اپنے اسکولوں میں تمام تر احتیاطی تدابیر پر عمل آوری کو یقینی بنائیں۔

Published: undefined

موصوف عہدیدار نے کہا کہ بچوں کو والدین کی طرف سے تحریری اجازت نامہ ہونا چاہیے اور بچوں کے باقاعدہ کلاسز کے بجائے آن لائن کلاسز کے دوران ان کو جو دقتیں درپیش آئی ہیں ان کو دور کیا جائے گا۔ اسکول ایجوکیشن کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر اصغر سامون نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اسکول باقاعدہ کلاسز کے بجائے بچوں کی رہنمائی کے لئے کھل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے پاس والدین کا تحریری اجازت نامہ ہونا چاہیے اور اساتذہ کی پچاس فیصد حاضری ہونی چاہیے۔

Published: undefined

دریں اثنا وادی میں صبح کے وقت طلبا کو بستے لگائے بعض کو وردی لگائے اور بعض وردیوں کے بغیر اسکولوں کی طرف انتہائی جوش و خروش کے ساتھ جاتے ہوئے دیکھا گیا۔ طلبا کے چہروں پر خوشی کے آثار نمایاں تھے اور اسکولوں کے باہر انہیں فیس ماسکس لگائے ہوئے اپنے دوستوں کے ساتھ مصافحے کیے بغیر خیر و خیریت پوچھتے ہوئے دیکھا گیا۔

Published: undefined

ایک طالبہ نے بتایا کہ کشمیر کے طلبا کی تعلیم سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'کشمیر کے طلبہ کی تعلیم سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے، ہمارے چھ ماہ سے ہی نہیں بلکہ زائد از ایک سال سے اسکول بند ہیں اس کے علاوہ ٹو جی انٹرنیٹ کی وجہ سے آن لائن کلاسز بھی اچھی طرح سے نہیں لی جاسکتی ہیں'۔

Published: undefined

ایک اور طالبہ نے بتایا کہ آن لائن کلاسز سے آف لائن کلاسز ہی بہتر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 'آن لائن کلاسز سے آف لائن کلاسز ہی زیادہ بہتر ہیں کیونکہ یہاں نیٹ ورک کا مسئلہ رہتا ہے جس کی وجہ سے آن لائن کلاسز لینے میں بہت ساری دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کے علاوہ سبھی بچوں کے پاس اسمارٹ فون بھی نہیں ہیں'۔ وادی کے ساتھ ساتھ صوبہ جموں میں بھی پیر کے روز نویں سے بارہویں جماعت کے تعلیمی ادارے چھ ماہ بعد دوبارہ کھل گئے۔ تعلیمی اداروں میں تمام تر احتیاطی تدابیر پر عمل کیا گیا تھا اور بچوں میں بھی جوش وخروش پایا گیا۔

Published: undefined

ایک استانی نے کہا کہ جن بچوں کو آن لائن کلاسز کے دوران جو کنفیوژن رہے ہیں اسکول میں ان کو دور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جن بچوں کو مشکلات ہیں جیسے اسمارٹ فون نہیں ہیں یا کمزور نیٹ ورک کی وجہ سے اچھی طرح سے سبق سمجھ میں نہیں آیا ہے ان کو اسکولوں میں اساتذہ صاحبان مدد کریں گے۔ قابل ذکر ہے کہ وادی میں تعلیمی ادارے زائد از ایک سال کے بعد دوبارہ کھل گئے ہیں۔ اگرچہ ماہ مارچ میں درس وتدریس کا سلسلہ شروع ہوا تھا لیکن کورونا کے پیش نظر نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دوبارہ بند ہوگیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined