ویڈیو گریب
جموں و کشمیر کے کٹھوا ضلع میں شدید بارش کے درمیان بادل پھٹنے سے جوڑ گھاٹی کے گاؤں میں زبردست تباہی مچی ہے۔ اس واقعہ میں 4 لوگوں کی موت ہو گئی ہے جبکہ 6 افراد زخمی بتائے جا رہے ہیں۔ افسروں نے بتایا کہ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات ضلع کے راج باغ علاقے کے جوڑ گھاٹی میں بادل پھٹنے سے گاؤں تک پہنچنے کا راستہ پوری طرح سے منقطع ہو گیا اور کئی گھر ملبے میں دب گئے۔
Published: undefined
جموں-پٹھان کوٹ نیشنل ہائی وے کا ایک حصہ بھی ملبے کی زد میں آ گیا ہے جس سے آمد و رفت بُری طرح متاثر ہوئی ہے۔ شروع میں اموات کی کوئی خبر نہیں تھی لیکن بعد میں افسروں نے تصدیق کی کہ حادثے میں 4 لوگوں کی جان گئی ہے اور 6 زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں فوراً راحت اور بچاؤ کام کے لیے موقع پر پہنچیں۔ ضلع انتظامیہ حالات پر نظر بنائے ہوئے ہے اور لوگوں کو آبی ذخائر سے دور رہنے کی اپیل کی گئی ہے۔ دراصل اُجھ ندی خطرے کے نشان کے قریب بہہ رہی ہے۔
Published: undefined
کٹھوا کا ایک پولیس اسٹیشن بھی پوری طرح سے پانی میں ڈوب گیا ہے۔ افسروں نے بتایا کہ ایک ریلوے ٹریک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شدید بارش کی وجہ سے زیادہ تر جھیلوں کی آبی سطح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف کٹھوا کے بگارڈ، چنگڑا اور لکھن پور کے دلوان-ہٹلی علاقوں میں بھی شدید بارش کی وجہ سے لینڈ سلائڈ کے واقعات پیش آئے ہیں۔ غنیمت ہے کہ ان علاقوں میں زیادہ نقصان کی کوئی خبر نہیں ہے۔ حالانکہ آبی سطح کے اچانک بڑھنے سے ندی-نالوں میں طغیانی ہے جس سے مقامی لوگوں میں ڈر کا ماحول ہے۔ انتظامیہ نے متاثرہ علاقوں میں راحتی کام تیز کر دیے ہیں اور بچاؤ دستہ ملبے میں پھنسے لوگوں کو نکالنے میں سرگرم ہے۔
Published: undefined
یہ واقعہ کشتواڑ کے چسوٹی گاؤں میں 14 اگست کو بادل پھٹنے کے سانحہ کے کچھ ہی دن بعد پیش آیا ہے، جہاں 65 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ کٹھوا میں ہوئے حادثہ نے جموں و کشمیر میں بار بار ہونے والی قدرتی آفات کی سنگینی کو پھر سے ظاہر کر دیا ہے۔ انتظامیہ نے لوگوں سے مستعد رہنے اور تحفظاتی رہنما اصول پر عمل کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ آگے کے نقصان سے روکا جا سکے۔
Published: undefined
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کٹھوا میں بادل پٹھنے کی اطلاع ملنے کے فوراً بعد ایس ایس پی (کٹھوا) شوبھت سکسینہ سے بات کی۔ انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعہ اس کی اطلاع دی۔ انہوں نے لکھا کہ حالات پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined