قومی خبریں

پونے میں 2 گروپ کے درمیان شدید تصادم، قابل اعتراض پوسٹ کے بعد ہنگامہ، مسجد پر لہرایا گیا بھگوا پرچم

دونڈ تعلقہ واقع یوت کے نیل کنٹھیشور مندر میں 26 جولائی کو چھترپتی شیواجی مہاراج کی مورتی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی علاقہ میں ماحول کشیدہ ہو گیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>پونے تشدد، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

پونے تشدد، تصویر سوشل میڈیا

 

مہاراشٹر کے پونے میں شدید تشدد کے سبب حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ معاملہ دونڈ علاقہ کا ہے جہاں کے یوت علاقہ میں 2 گروپوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی۔ یہ کشیدگی ایک واٹس ایپ گروپ میں قابل اعتراض پوسٹ کے بعد دیکھنے کو ملی ہے۔ خراب حالات کو دیکھتے ہوئے کثیر تعداد میں پولیس فورس کی تعیناتی کی گئی ہے۔ ساتھ ہی پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغ کر حالات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی ہے۔ ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی لائیو‘ کی ایک رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ بھیڑ نے علاقہ کی ایک مسجد پر پتھراؤ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے گنبد پر بھگوا پرچم بھی لہرایا ہے۔

Published: undefined

بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ جمعہ 25 جولائی کی صبح یوت میں ایک طبقہ کے شخص نے سوشل میڈیا پر ایک قابل اعتراض پوسٹ کی تھی، جس کے بعد کشیدگی والا ماحول تیار ہو گیا تھا۔ دراصل دونڈ تعلقہ واقع یوت کے نیل کنٹھیشور مندر میں 26 جولائی کو چھترپتی شیواجی مہاراج کی مورتی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ اس کا الزام ایک خاص طبقہ کے شخص پر عائد کیا گیا، جسے پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ حادثہ کے عبد سے ہی یوت علاقہ میں ماحول کشیدہ تھا، لیکن آج ایک قابل اعتراض پوسٹ نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا۔

Published: undefined

یوت پولیس انسپکٹر نارائن دیشمکھ نے بتایا کہ قابل اعتراض پوسٹ کرنے والے شخص کو یوت پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ یہ شخص یوت کے سہکار نگر علاقہ میں رہتا ہے۔ اس کے گھر پر ناراض لوگوں نے توڑ پھوڑ بھی کی ہے۔ حالانکہ پولیس نے وقت پر مداخلت کر حالات کو قابو میں کیا۔ آتشزنی کی کوششوں کو بھی پولیس نے ناکام بنا دیا۔

Published: undefined

اس بارے میں بات کرتے ہوئے دونڈ رکن اسمبلی نے کہا کہ گزشتہ دو تین دنوں سے یوت میں حالات کشیدہ تھے۔ پولیس و انتظامیہ سبھی سے رابطہ کر کے کشیدگی کم کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ اب وہاں بھیڑ جمع ہو گئی، جس کے بعد پولیس فورس کی تعیناتی کی گئی ہے۔ حالات کو کنٹرول کرنے کی کوششیں لگاتار جاری ہیں۔

Published: undefined