سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ اگر کسی ڈرائیور کی اپنی لاپروائی یا تیز رفتار کی وجہ سے اسٹنٹ کرتے ہوئے یا غلط طریقے سے گاڑی چلاتے ہوئے موت ہو جاتی ہے تو اس کے کنبہ کو معاوضہ دینے کے لیے انشورنس کمپنیاں پابند نہیں ہوں گی۔ عدالت کا یہ فیصلہ رفتار میں گاڑی چلانے والوں اور اسٹنٹ کرنے والوں کے لیے سخت پیغام مانا جا رہا ہے۔ جسٹس پی ایس نرسمہا اور آر مہادیون کی بنچ نے ایک معاملے میں مہلوک کی اہلیہ، بیٹے اور ماں-باپ کے معاوضے کے مطالبے کو خارج کر دیا۔
Published: undefined
عدالت نے یہ فیصلہ ایسے شخص سے جڑے معاملے میں دیا ہے، جو تیز رفتار اور لاپروائی سے کار چلاتے ہوئے حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔ یہ حادثہ 18 جون 2014 کو ہوا تھا، جب این ایس رویش اپنی فیئٹ لینیا کار سے کرناٹک میں واقع ملاّ ساندرا گاؤں سے ارسیکیرے شہر جا رہے تھے۔ ان کے ساتھ ان کے ماں-باپ، بہن اور بہن کے بچے سوار تھے۔ رویش نے تیز رفتار اور لاپروائی سے گاڑی چلائی اور ٹریفک ضابطے توڑے۔ مائلان ہلّی گیٹ کے پاس اس نے گاڑی پر سے کنٹرول کھو دیا، جس سے کار پلٹ گئی۔ اس حادثے میں رویش شدید طور پر زخمی ہو گیا اور بعد میں اس کی موت ہو گئی۔
Published: undefined
رویش کے کنبہ نے یونائٹڈ انڈیا انشورنس کمپنی سے 80 لاکھ روپے معاوضہ کا مطالبہ کیا تھا۔ کنبہ کا دعویٰ تھا کہ بطور ٹھیکہ دار رویش ہر مہینے 3 لاکھ روپے کماتا تھا۔ لیکن پولیس کی چارج شیٹ میں صاف طور پر کہا گیا کہ حادثہ رویش کی لاپروائی اور تیز رفتار کی وجہ سے ہوئی۔ موٹر ایکسیڈنٹ ٹریبیونل نے کنبہ کے مطالبہ کو خارج کر دیا تھا۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے بھی 23 نومبر 2024 کو کنبہ کی اپیل کو ٹھکراتے ہوئے کہا کہ جب حادثہ مہلوک کی غلطی سے ہوتا ہے تو کنبہ انشورنس معاوضہ نہیں مانگ سکتا ہے۔
Published: undefined
ہائی کورٹ نے کہا کہ کنبہ کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ حادثہ مہلوک کی غلطی سے نہیں ہوا اور وہ بیمہ پالیسی کے دائرے میں تھا۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو صحیح ٹھہرایا اور کنبہ کی عرضی خارج کر دی۔ عدالت نے صاف کیا کہ اگر موت ڈرائیور کی غلطی سے ہوئی ہے اور اس میں کوئی وجہ شامل نہ ہو، تو انشورنس کمپنی معاوضہ دینے کے لیے پابند نہیں ہے۔ یہ فیصلہ سڑک تحفظ کو فروغ دینے اور لاپروائی سے گاڑی چلانے والوں کے لیے سبق سکھانے کے لحاظ سے اہم مانا جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined