مدھیہ پردیش کی جبل پور ہائی کورٹ نے یونین کاربائیڈ فیکٹری کی زہریلی راکھ کو ٹھکانے لگانے کے سلسلے میں ریاستی حکومت کو سخت ہدایات جاری کی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ 899 ٹن زہریلی راکھ کو ایسی جگہ پر لے جایا جائے جہاں انسانی بستی، پودوں یا پانی کے ذرائع نہ ہوں۔ عدالت نے واضح طور پر کہا کہ حکومت کی جانب سے اب تک جو اقدامات اٹھائے گئے ہیں وہ ناکافی ہیں۔
Published: undefined
گزشتہ دو ماہ میں یہ دوسرا موقع ہے جب ہائی کورٹ نے اس معاملے پر حکومت کو احکامات جاری کیے ہیں۔ عدالت نے ریاستی حکومت سے کہا ہے کہ وہ متبادل جگہ کے بارے میں رپورٹ پیش کرے اور اس کام میں بین الاقوامی ماہرین کی مدد طلب کرے۔ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں یہ بھی خبردار کیا ہے کہ اگر اس زہریلی راکھ کو رکھنے والا ڈھانچہ کسی قدرتی آفت جیسے زلزلہ یا شدید بارش میں تباہ ہو جاتا ہے تو یہ ایک اور بڑی تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ اس سلسلے میں عدالت میں دائر کی گئی ایک عرضی میں بتایا گیا تھا کہ اس راکھ میں پارے کی مقدار مقررہ حد سے کہیں زیادہ پائی گئی ہے۔ اس کے جواب میں ریاستی حکومت نے عدالت میں ایک اینیمیٹڈ ویڈیو پیش کی کہ راکھ کو رکھنے کا بندوبست جدید اور محفوظ ہے لیکن عدالت اس دعوے سے مطمئن نہیں ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بھوپال واقع یونین کاربائیڈ فیکٹری کو کبھی محفوظ مانا جاتا تھا لیکن دسمبر 1984 کے گیس سانحہ نے یہ ثابت کر دیا کہ چھوٹی سی غلطی بھی بڑی تباہی میں بدل سکتی ہے۔ اس لئے اب کسی بھی طرح کی احتیاط بہت زیادہ نہیں کہی جا سکتی۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ بھوپال کے یونین کاربائیڈ پلانٹ میں 358 ٹن زہریلا کچرا پڑا تھا جسے جنوری 2025 میں ہائی کورٹ کے حکم پر پیتھم پور ٹی ایس ڈی ایف پلانٹ بھیجا گیا۔ وہاں 55 دنوں تک اسے جلایا گیا، جس سے 899 ٹن زہریلی راکھ پیدا ہوئی۔ اب اسی راکھ کے محفوظ نپٹارے پرعدالت نے سخت موقف اختیار کیا ہے۔ اس سلسلے میں معاملے پر آئندہ سماعت 20 نومبر 2025 کو مقرر کی گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined