قومی خبریں

ہندوستان سرحد پر امن برقرار رکھنے کے حق میں ہے

ہم اس بات کو مکمل طور پر مانتے اور سمجھتے ہیں کہ سرحدی علاقوں میں امن اور استحکام قائم رکھنے اور اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

ہندوستان نے مشرقی لداخ میں گلوان وادی میں چینی کی خودمختاری کے دعوے کو ٹھکراتے ہوئے آج بار بار کہ ہندوستان سرحد پر امن برقرار رکھنے اور مسائل کا بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے حق میں ہے لیکن ہندوستان خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی حفاظت کو لے کر سخت عہد کا پابند ہے۔

Published: undefined

وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شریواستو نے یہاں باقاعدہ بریفنگ میں ہندوستان چین تعلقات کو لے کر کئے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اور چین مشرقی لداخ علاقے میں سرحد پر قائم صورت حال میں کشیدگی میں کمی کے لئے فوجی اور سفارتی چینلز سے بات چیت کر رہے تھے۔ سینئر کمانڈروں کے درمیان چھ جون کو ایک بامعنی میٹنگ ہوئی اور کشیدگی میں کمی کے عمل پر اتفاق ہوا۔ اسی کے مطابق علاقائی کمانڈروں کے درمیان مذکورہ اعلی سطحی رضامندی پر عمل کرنے کے لئے کئی دور کی میٹنگیں ہوئیں۔

Published: undefined

مسٹر شریواستو نے کہا، ”ہم توقع کر رہے تھے کہ یہ سب آسانی سے حل ہو جائے گا، مگر چین گلوان وادی سے حقیقی کنٹرول لائن کا احترام کئے جانے کی رضامندی سے الگ ہٹ گیا۔ پندرہ جون کی رات میں دونوں طرف سے پرتشدد جھڑپیں ہوئیں کیونکہ چینی فریق نے یکطرفہ طریقے سے صورت حال کو بدلنے کی کوشش کی۔دونوں فریقوں کے فوجی ہلاک ہوئے۔ اگر چینی فریق اعلی سطح پر ہوئے معاہدے پر عمل کرتا تو اس سے بچا جا سکتا تھا“۔

Published: undefined

مسٹر شریواستو نے یہ بھی کہا کہ بدھ کو دونوں ممالک کے وزراء خارجہ کے درمیان ٹیلی فون پر لداخ کی صورت حال کے بارے میں بات چیت ہوئی ہے جس میں دونوں فریق میں اتفاق ہے کہ پوری صورت حال کو بہت ذمہ داری سے سنبھالا جانا چاہئے اور چھ جون کو سینئر فوجی کمانڈروں کے اجلاس میں ہونے والی رضامندی پر پوری ایمانداری سے عمل کیا جانا چاہئے۔ اس کے باوجود بڑھا چڑھا کر بے بنیاد دعوے کرنا اس رضامندی کے خلاف ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا ہےکہ سرحد کے انتظام کو لے کر ذمہ داری نبھاتے ہوئے ہندوستان کا موقف شروع سے بہت واضح رہا ہے کہ اس کی تمام سرگرمیاں حقیقی کنٹرول لائن کے اندر اندر اپنے حق والے علاقے میں محدود ہیں۔ ہم چین کی طرف سے بھی یہی توقع کرتے ہیں۔

Published: undefined

ترجمان نے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ چینی فریق اپنے قدموں کے بارے میں دوبارہ سوچے اور اسے ٹھیک کرنے کی کوشش کرے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریق کو چھ جون کو سینئر کمانڈروں کے درمیان قائم رضامندی کو پوری ایمانداری سے لاگو کرنا چاہئے۔ دونوں جانب کی فوج کو تمام دو طرفہ معاہدوں اور پروٹوکول فالو اور حقیقی کنٹرول لائن کا سختی سے احترام کرنا چاہئے اور اسے تبدیل کرنے کے لئے یکطرفہ طریقے سے کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہئے۔

Published: undefined

مسٹر شریواستو نے کہا کہ دونوں فریق اپنے سفارت خانوں اور خارجہ محکموں کے ذریعے ایک دوسرے کے رابطے میں ہیں۔زمینی سطح پر دونوں ممالک کے درمیان کمانڈروں کی سطح پر بات چیت قائم ہے۔ انہوں نے کہا،”ہم اس بات کو مکمل طور پر مانتے اور سمجھتے ہیں کہ سرحدی علاقوں میں امن اور استحکام قائم رکھنے اور اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ مگر اس کے ساتھ ہی، جیسا کہ وزیر اعظم نے کل کہا ہے، ہم ہندوستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو یقینی بنانے کے لئے سخت عہد کے پابند ہیں“۔

Published: undefined

دریں اثنا فوج نے لداخ کی گلوان وادی میں چینی فوجیوں کے ساتھ ہونے والی پرتشدد جھڑپ کے بعد فوج کے جوانوں کی گمشدگی کی میڈیا رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ کوئی فوجی لاپتہ نہیں ہے۔فوج کے ترجمان نے کہا، ”یہ واضح کیا جاتا ہے کہ کوئی جوان لاپتہ نہیں ہے”۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیان امریکی اخبار 'نیویارک ٹائمز' میں بدھ کو شائع ایک مضمون کے ضمن میں ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined