
ایس آئی آر کے خلاف انڈیا اتحاد کا احتجاج / تصویر ایکس / آئی این سی
نئی دہلی: پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوسرے دن بھی انتخابی فہرست کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر ) کے خلاف اپوزیشن کا احتجاج جاری رہا۔ سونیا گاندھی، راہل گاندھی کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے اور پرینکا گاندھی سمیت مختلف اپوزیشن جماعتوں کے اراکینِ پارلیمنٹ نے ’مکر دوار ‘ کے باہر جمع ہو کر اس کارروائی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ایس آئی آڑ کے جاری عمل پر فوری طور پر پارلیمنٹ میں مفصل بحث کرائی جائے، کیونکہ یہ براہِ راست شہریوں کے حقِ رائے دہی سے متعلق ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ سرمائی اجلاس کے پہلے دن پیر کے روز اپوزیشن نے ایس آئی آر پر پر بحث نہ ہونے پر شدید احتجاج کیا، جس کے سبب لوک سبھا کی کارروائی کئی مرتبہ ملتوی ہوئی۔ اجلاس کے دوسرے دن بھی یہ سلسلہ جاری رہا اور ہنگامہ آرائی کے سبب لوک سبھا کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ 12 ریاستوں اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں میں چلائی جا رہی خصوصی گہری نظرثانی میں بڑے پیمانے پر ووٹروں کے نام حذف کیے جا رہے ہیں، جس سے انتخابی شفافیت اور عوامی حقوق متاثر ہوتے ہیں۔
Published: undefined
دریں اثنا، کانگریس کے رکنِ پارلیمنٹ منیکم ٹیگور نے کہا کہ انڈیا اتحاد نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ ایس آئی آر اور انتخابی اصلاحات کے معاملے پر بحث ضروری ہے۔ ان کے مطابق، ’’ہم نے اس عمل کے خلاف پارلیمنٹ کے باہر مظاہرہ کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ایوان میں فوری طور پر بحث کرائی جائے۔ ووٹ کا حق خطرے میں ہے۔ بہار میں 62 لاکھ ووٹروں کے نام حذف کیے گئے ہیں۔ بہت سے بی ایل اوز نے دباؤ کی وجہ سے خودکشی تک کر لی ہے۔ یہ جمہوریت کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔‘‘
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ جب تک ایس آئی آر پر وضاحت اور بحث نہیں ہوتی، احتجاج جاری رہے گا۔ اس معاملے پر سیاسی درجۂ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے اور اجلاس کے آئندہ دنوں میں ایوان کی کارروائی متاثر ہونے کا امکان ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined