قومی خبریں

کرنل صوفیہ قریشی پر توہین آمیز تبصرہ، ہائی کورٹ کے سخت حکم پر بی جے پی وزیر وجے شاہ کے خلاف ایف آئی آر

بی جے پی وزیر وجے شاہ کے خاتون فوجی افسر پر بیہودہ تبصرے پر ہائی کورٹ کے حکم پر ایف آئی آر درج، عدالت نے کہا کہ بیان قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے

<div class="paragraphs"><p>کرنل صوفیہ قریشی / ویڈیو گریب</p></div>

کرنل صوفیہ قریشی / ویڈیو گریب

 

مدھیہ پردیش کے کابینہ وزیر وجے شاہ ایک انتہائی قابل اعتراض اور توہین آمیز بیان کے سبب عدالتی کارروائی کی زد میں آ گئے ہیں۔ انہوں نے ایک عوامی اجتماع میں خاتون کرنل صوفیہ قریشی کا نام لیے بغیر ان کی خدمات کو ایک غیر مہذب انداز میں بیان کیا اور پاک دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کو ’ہم نے ان کی بہن بھیج کر ان کی ایسی تیسی کرا دی‘ جیسے الفاظ سے تعبیر کیا تھا۔

Published: undefined

یہ بیان نہ صرف خاتون افسر کی توہین ہے بلکہ فوج جیسے ادارے کی پیشہ ورانہ وقار کو بھی مجروح کرتا ہے۔ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے اس بیان پر از خود نوٹس لیتے ہوئے ریاستی پولیس سربراہ کو چار گھنٹوں کے اندر ایف آئی آر درج کرنے کا سخت حکم جاری کیا تھا۔ جسٹس اتُل شری دھرن کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے واضح طور پر کہا کہ اس بیان میں قومی یکجہتی، آئینی اقدار اور خواتین کی حرمت کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

Published: undefined

اس عدالتی حکم پر عمل کرتے ہوئے مہو تحصیل کے مان پور تھانے میں وجے شاہ کے خلاف بی این ایس کی دفعات 152، 196(1)(بی)، اور 197(1)(سی) کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ان دفعات کے تحت سات سال تک قید، عمر قید یا جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔ خاص طور پر دفعہ 152 ملک کی سالمیت اور خودمختاری کے خلاف عمل کو سنگین جرم قرار دیتی ہے۔

معاملے کے طول پکڑنے پر وزیر وجے شاہ نے ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے معذرت بھی پیش کی۔ انہوں نے کہا، ’’میں خواب میں بھی کرنل صوفیہ کے خلاف کچھ نہیں سوچ سکتا، اگر جوش میں کچھ غلط کہہ گیا تو معذرت چاہتا ہوں۔‘‘ مگر ناقدین کے مطابق یہ معافی سیاسی دباؤ کے تحت دی گئی ہے اور اس سے بیان کی سنگینی کم نہیں ہو جاتی۔

Published: undefined

دوسری جانب ریاستی حکومت نے بھی عدالتی حکم کے بعد حرکت میں آتے ہوئے وزیر کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کے دفتر نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ عدالت کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا۔

سوال یہ ہے کہ ایسے غیر ذمہ دارانہ اور توہین آمیز بیانات دینے والے شخص کو کیا وزارتی عہدے پر برقرار رہنا چاہیے؟ جب بات ملک کی فوج، خواتین اور آئینی اقدار کی ہو، تو صرف معافی کافی نہیں۔ ایسے رویوں کے خلاف سخت مثال قائم کرنا وقت کی ضرورت ہے تاکہ کوئی بھی عوامی نمائندہ آئندہ اس حد تک جانے کی جرات نہ کرے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined