قومی خبریں

ساڑھے آٹھ سالوں میں 1486 فرسودہ قوانین ختم، مزید 65 قوانین کو ترک کرنے کی تیاری، پارلیمانی اجلاس میں لایا جائے گا بل!

ہندوستان کی عدالتوں میں 4 کروڑ 98 لاکھ معاملے زیر التوا ہیں۔ وزیر قانون رجیجو نے کہا کہ انھیں ختم کرنا آسان نہیں ہے، کیونکہ جتنے معاملے نمٹائے جاتے ہیں، اس سے دوگنے نئے معاملے سامنے آ جاتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>کرن رجیجو، تصویرآئی اے این ایس</p></div>

کرن رجیجو، تصویرآئی اے این ایس

 

مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے پیر کے روز ایک اہم جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ حکومت 65 فرسودہ قوانین کو ختم کرنے کے لیے آئندہ پارلیمانی اجلاس میں بل پیش کرے گی۔ دراصل جن قوانین کو ختم کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے، وہ یا تو استعمال میں نہیں ہیں یا پھر ان کی جگہ نئے قوانین آ گئے ہیں۔

Published: undefined

گوا میں 23ویں کامن ویلتھ لاء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ حکومت یہ مانتی ہے کہ قوانین لوگوں کے لیے ہوتے ہیں، اور اگر یہ لوگوں کی زندگی پر بوجھ بن جائیں تو ایسے ضابطوں کو ختم کر دینا چاہیے۔ انھوں نے بتایا کہ گزشتہ ساڑھے آٹھ سالوں میں ہم نے ایسے 1486 قوانین ختم کیے ہیں، اور جب 13 مارچ کو بجٹ سیشن کا آئندہ اجلاس شروع ہو گا تو مزید 65 قوانین کو ختم کرنے کے لیے ایک بل پیش کیا جائے گا۔

Published: undefined

ہندوستان کی عدالتوں میں زیر التوا معاملوں پر اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے کرن رجیجو نے کہا کہ حکومت زیر التوا معاملوں کو ختم کرنا چاہتی ہے اور اس کے لیے کوششیں ہو رہی ہیں۔ دراصل ملک کی عدالتوں میں 4 کروڑ 98 لاکھ معاملے زیر التوا ہیں۔ وزیر قانون رجیجو نے کہا کہ انھیں ختم کرنا آسان نہیں ہے، کیونکہ جتنے معاملے نمٹائے جاتے ہیں، اس سے دوگنے نئے معاملے سامنے آ جاتے ہیں۔ جج بہت محنت سے کام کر رہے ہیں، لیکن یہ چیلنجنگ ہوتا جا رہا ہے۔

Published: undefined

رجیجو نے بتایا کہ عام حالات میں ایک جج روزانہ تقریباً 60-50 معاملوں پر سماعت کرتے ہیں، لیکن کچھ جج ایک دن میں 200 معاملوں کی بھی سماعت کر رہے ہیں۔ پھر بھی زیر التوا معاملے بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔ ایسے معاملوں کو نمٹانے کے لیے اب تکنیک کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ مثلاً ای کورٹ اور اسپیشل پروجیکٹ کی شروعات کی گئی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined