سید احمد بخاری (فائل)/ آئی اے این ایس
دہلی کی تاریخی جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جمعہ کی نماز کے دوران تقریر کرتے ہوئے وہ کافی جذباتی ہو گئے۔ اس دوران انہوں نے نم آنکھوں سے وزیر اعظم نریندر مودی سے مسلمانوں کے ساتھ بات چیت کرنے کی خصوصی اپیل کی۔ انہوں نے کہا "ہم 1947 سے بھی بدتر حالت میں کھڑے ہیں، کسی کو نہیں پتہ کہ ملک کا مستقبل کس سمت میں جائے گا۔"
Published: undefined
امام بخاری نے وزیر اعظم مودی سے فوری طور پر اس معاملے میں نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ تین ہندوؤں اور تین مسلمانوں کو بلا کر بات چیت کی جائے۔ انہوں نے کہا "آپ اس کرسی کے ساتھ انصاف کیجیے جس پر آپ بیٹھے ہیں۔ مسلمانوں کا دل جیتیے۔ ان شرپسندوں کو روکیے جو ملک کا ماحول خراب کر رہے ہیں۔"
اس موقع پر امام بخاری نے مسلم نوجوانوں سے صبر و تحمل سے کام لینے کی گزارش کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی قدم سوچ سمجھ کر اٹھائیں۔ انہوں نے کہا "اے ایس آئی نے ہمیں بتایا ہے کہ دہلی جامع مسجد کا سروے کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن حکومت کو سنبھل، اجمیر اور دیگر مقامات پر ہو رہے سروے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ یہ چیزیں ملک کے لیے اچھی نہیں ہیں۔" امام بخاری نے ملک کی خراب ہوتی صورت حال پر کہا "لمحوں نے خطا کی، صدیوں نے سزا پائی۔ آخر کار کب تک ملک ہندو-مسلمان، مندر-مسجد کے معاملوں پر چلے گا۔"
Published: undefined
اتر پردیش کے سنبھل میں 24 نومبر کو ہوئے تشدد کے بعد سیاسی اور مذہبی رہنماؤں سمیت کئی اہم شخصیتوں نے ملک کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور امن کے لیے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا ہے۔ واضح ہو کہ اتر پردیش کے سنبھل میں نچلی عدالت نے مسجد کا سروے کرنے کا فیصلہ سنایا تھا جس کے بعد علاقے میں کشیدگی پیدا ہو گئی تھی اور تشدد کے واقعات میں 4 لوگوں کی جانیں چلی گئی تھیں جبکہ کئی افراد زخمی ہو گئے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined