قومی خبریں

’آر ایس ایس کے لیے سکہ ہی جاری کرنا تھا تو 60 روپے کا کرتے، جتنی پنشن ساورکر کو برطانوی حکومت سے ملتی تھی‘

پون کھیڑا نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’’آر ایس ایس مشتبہ تنظیم ہے، یہ بیمار تنظیم ہے۔ اس کا علاج یہ ملک کرے گا۔ یہ پاکیزہ زمین کرے گی جہاں گوتم بدھ چلے ہیں، جہاں کبیر چلے ہیں، جہاں گرونانک چلے ہیں‘‘

<div class="paragraphs"><p>پون کھیڑا، ویڈیو گریب</p></div>

پون کھیڑا، ویڈیو گریب

 

وزیر اعظم نریندر مودی نے یکم اکتوبر کو ہندوتوا تنظیم آر ایس ایس کو وقف کرتے ہوئے 100 روپے کا ایک سکہ اور ڈاک ٹکٹ جاری کیا تھا۔ اس معاملے میں کانگریس نے آج انھیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر پون کھیڑا نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں آر ایس ایس کے حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ’’آر ایس ایس کے لیے سکہ ہی جاری کرنا تھا تو 60 روپے کا کرتے، جتنی پنشن ساورکر کو برطانوی حکومت سے ملتی تھی۔ ڈاک ٹکٹ ہی جاری کرنی تھی تو برطانوی پوسٹ کی کرتے جس کے ذریعہ معافی نامہ بھیجتے تھے۔‘‘

Published: undefined

یہ ویڈیو پیغام پون کھیڑا نے اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ملک ہمیشہ سے گاندھی کا تھا اور پوری دنیا میں انہی کے نام سے پہچانا جاتا رہے گا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’چاہے جتنا بھی اسٹامپ چھاپ لو، سکہ جاری کر لو اور آر ایس ایس کو اسکولی نصاب میں گھسا دو... یہ ملک گاندھی کا تھا، گاندھی کا ہے اور گاندھی کا رہے گا۔‘‘ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’اقتدار سے باہر ہوتے ہی آپ کو اور آپ کے نظریات کو تاریخ دودھ سے مکھی کی طرح نکال پھینکے گا۔‘‘

Published: undefined

پون کھیڑا نے 3.24 منٹ کے اس ویڈیو پیغام میں آر ایس ایس کے تعلق سے کئی تلخ حقائق سامنے رکھے ہے اور یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ آر ایس ایس-بی جے پی والے لاکھ تعریف و توصیف کرتے رہیں، لیکن تحریک آزادی کو اس تنظیم نے جو نقصان پہنچایا، اسے فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ پون کھیڑا نے اس ویڈیو پیغام میں جو باتیں کہیں، وہ من و عن ذیل میں پیش ہے...

Published: undefined

آج مہاتما گاندھی کا 156واں یومِ پیدائش ہے۔ مہاتما گاندھی پوری دنیا میں انسانیت کے ایک اخلاقی راہنما کے طور پر مشہور ہیں۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ وہ ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ یکم اکتوبر کو پی ایم مودی نے ایک ڈاک ٹکٹ اور ایک 100 روپے کا سکہ جاری کیا آر ایس ایس کو وقف کرنے کے لیے۔ خیر، آپ کو سکہ ہی جاری کرنا تھا آر ایس ایس کو وقف کرنے کے لیے تو 60 روپے کا جاری کرنا چاہیے تھا، کیونکہ 60 روپے پنشن لیتے تھے ساورکر۔ پیچھے مادرِ ہند کی تصویر کیوں لگائی، وکٹوریا کی لگاتے۔ جو من میں ہے وہ لانا چاہیے تھا نہ، یہ ڈھونگ کیوں؟ ڈاک ٹکٹ برطانوی پوسٹ کی ہونی چاہیے تھی۔ خط و کتابت آپ کرتے تھے، معافی نامے آپ لکھتے تھے تو اسٹامپ بھی وہیں کی ہونی چاہیے تھی۔

Published: undefined

ہم نے سنا ہے کہ دہلی کے اسکولوں میں نصاب میں آر ایس ایس کو لا رہے ہیں۔ کیا لائیں گے آپ؟ آر ایس ایس کا اگر آپ تذکرہ کریں گے تو کیا یہ لکھیں گے کہ گولوالکر نے سب سے پہلے 2 قومی نظریہ کی بات کی۔ کہا کہ ہندو-مسلم ایک ساتھ نہیں رہ سکتے۔ کیا آپ لکھیں گے کہ شیاما پرساد مکھرجی نے انگریزی حکومت کو خط لکھا کہ ’کوئٹ انڈیا موومنٹ‘ کو کیسے توڑا جائے، کمزور کیا جائے؟ کیا یہ لکھیں گے کہ شیاما پرساد مکھرجی اور مسلم لیگ نے مل کر سرکاریں چلائیں، جہاں اسمبلی میں پاکستان کے لیے قرارداد پاس ہو رہے تھے اور یہ خاموش رہے؟ کیا یہ لکھیں گے کہ ترنگے کی مخالفت ہمیشہ آر ایس ایس نے کی؟ یہ سب لکھنا پڑے گا نہ؟ سردار پٹیل کو جو آپ نے لکھ کر دیا تھا کہ ہم سیاست نہیں کریں گے، ہم ثقافتی تنظیم رہیں گے، ہم افواہیں نہیں پھیلائیں گے... یہ سب لکھیں گے؟ اگر یہ لکھیں گے تو 3 باب ہونے چاہئیں ’دھوکہ، غداری اور مکاری‘۔

Published: undefined

یہ مشتبہ تنظیم ہے، یہ بیمار تنظیم ہے۔ اس کا علاج یہ ملک کرے گا۔ یہ پاکیزہ زمین کرے گی جہاں گوتم بدھ چلے ہیں، جہاں کبیر چلے ہیں، جہاں گرونانک چلے ہیں۔ یہ زمین ہی ان کا علاج کرے گی، ہمیشہ کیا ہے اور آگے بھی کرے گی۔

Published: undefined

ان کے ہیرو تو ہیں نہیں، اب یہ کہتے ہیں کہ ہیمو کلانی آر ایس ایس سے تعلق رکھتے تھے۔ اس سے زیادہ بڑا جھوٹ کبھی آپ نے سنا ہے؟ ہیمو کلانی ’سوراج سینا‘ جو کہ آل انڈیا اسٹوڈنٹس فیڈریشن کا ایک جز تھا، اس کے رکن تھے۔ اب ہیمو کلانی جی کو بھی یہ اپنا بتا رہے ہیں۔ شہید ہیمو کلانی آپ کی قسمت میں نہیں ہیں۔ آپ کی قسمت میں پپو کلانی ہے، اسی سے آپ خوش رہیے۔ کیونکہ یہی آپ کے نظریات ہیں۔ جیسا آپ ہیں، ویسے ہی لوگ آپ کی طرف متوجہ ہوں گے۔

Published: undefined

خیر، آپ گوڈسے کو جتنا اوپر چڑھانا چاہیں چڑھائیے، گاندھی کو جتنا بے عزت کرنا چاہیں کیجیے... جیسا کہ کل آپ نے کیا... ملک تو گاندھی کا ہی تھا، گاندھی کا ہی ہے اور گاندھی کا ہی رہے گا۔ اس ملک کی دنیا میں پہچان گاندھی سے ہوگی، آپ جیسے فاشسٹ لوگ دودھ میں پڑی مکھی کی طرح ہیں، تاریخ انھیں پھینک دیتا ہے۔ آپ کے ساتھ وہی ہونے والا ہے۔ جئے ہند، جئے باپو!

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined