پی ایم مودی اور گوتم اڈانی، تصویر @INCIndia
ویڈیو گریب
ہندوستان کی سب سے بڑی انشورنس کمپنی ’ایل آئی سی‘ نے ملک کے دوسرے سب سے امیر شخص گوتم اڈانی کی کمپنی پر ایک بڑا داؤ کھیلا ہے۔ ایل آئی سی نے اڈانی پورٹس کا 5 ہزار کروڑ روپے کا پورا ’نان کنورٹیبل ڈبنچر ایشیو‘ خرید لیا ہے۔ آسان زبان میں بات کی جائے تو ایل آئی سی نے ملک کے سب سے بڑے پرائیویٹ پورٹ آپریٹر ’اڈانی پورٹس‘ کو 5 ہزار کروڑ روپے کا قرض دیا ہے۔ اس معاملے میں اب کانگریس نے مرکز کی مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’مودانی ہے تو ممکن ہے‘‘۔
Published: undefined
کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کی گئی اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے کہ ایل آئی سی ہی واحد کمپنی ہے جس نے اس پرائیویٹ پورٹ کمپنی (جو ایک اجارہ داری ہے) کے ذریعہ جاری پورے 5000 کروڑ روپے کے بانڈ کو سبسکرائب کیا ہے۔‘‘ اس کے بعد وہ لکھتے ہیں ’’مودانی ہے تو ممکن ہے۔‘‘
Published: undefined
جئے رام رمیش نے ایک دیگر پوسٹ میں نقلی نوٹ معاملہ پر مودی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انھوں نے ایک خبر کا تراشہ شیئر کیا ہے جس کی سرخی ہے ’مالی سال 2025 میں بڑھ گئے 500 روپے کے نقلی نوٹ‘۔ ہندی زبان میں شائع اس خبر کو پوسٹ کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے لکھا ہے کہ ’’8 نومبر 2016 کی شب وزیر اعظم کے ذریعہ بڑے دھوم دھام سے کی گئی نوٹ بندی کا اعلان ہماری معیشت کے لیے پہلا بڑا جھٹکا تھا۔ اور اس جھٹکے سے معیشت آج تک پوری طرح باہر نہیں نکل پائی ہے۔‘‘ اسی پوسٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’25-2024 میں نقلی 500 روپے کے نوٹوں میں 37 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ یاد ہے نہ، کہا گیا تھا کہ نوٹ بندی سے نقلی کرنسی ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گی؟‘‘
Published: undefined
جئے رام رمیش نے مودی حکومت کے ذریعہ 2000 روپے کے نئے نوٹ چلن سے ہٹائے جانے کا تذکرہ بھی اپنی پوسٹ میں کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’’2000 روپے کے نوٹ نومبر 2016 میں لائے گئے تھے۔ لیکن جیسے انھیں اچانک پیش کیا گیا تھا، ویسے ہی 30 ستمبر 2023 کو ان نوٹوں کو چلن سے باہر کرنے کا اعلان بھی اچانک کر دیا گیا۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’اب تک 98.24 فیصد ایسے نوٹ واپس آر بی آئی میں جمع ہو چکے ہیں۔ اس سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ یہ پورا تجربہ کتنا فضول اور بے معنی تھا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined