قومی خبریں

سبکدوشی کے بعد گواہاٹی میں رہائش پذیر ہونے پر رنجن گگوئی کو ہائی کورٹ دے گا بنگلہ -کار

ملک کے موجودہ چیف جسٹس رنجن گگوئی سبکدوشی کے بعد آسام کے گواہاٹی میں رہیں گے۔ انھیں وہاں ہائی کورٹ کی طرف سے نجی سکریٹری، کار اور ایک چپراسی کی سہولت ملے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

چیف جسٹس رنجن گگوئی اسی ماہ 17 تاریخ کو سبکدوش ہو رہے ہیں۔ اس سے پہلے امکان ہے کہ وہ ایودھیا معاملہ پر فیصلہ سنائیں گے کیونکہ انہی کی صدارت والی بنچ نے ملک کے اس سب سے حساس معاملے کی سماعت کی تھی۔ بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق رنجن گگوئی سبکدوشی کے بعد آسام کے گواہاٹی میں منتقل ہو سکتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گواہاٹی ہائی کورٹ نے رنجن گگوئی سے متعلق ایک تجویز پاس کیا ہے۔

Published: undefined

ہائی کورٹ کی پروٹوکول کمیٹی نے ایک تجویز تیار کی تھی جس میں جسٹس رنجن گگوئی کو نجی سکریٹری، کار اور چپراسی دینے کی بات کی گئی تھی۔ اس تجویز کو عدالت نے منظور کر لیا ہے۔

Published: undefined

تجویز میں کہا گیا تھا کہ ’’سبکدوشی کے بعد موجودہ چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی گواہاٹی منتقل ہو سکتے ہیں۔ یہ یہاں کے ہائی کورٹ کے لیے عزت اور وقار کی بات ہے کہ جس وکیل نے یہاں کبھی پریکٹس کی تھی، وہ ملک کے سب سے بڑے عدالتی ادارہ کے مکھیا بنے۔ یہی وجہ ہے کہ پروٹوکول کمیٹی نے انھیں تنظیمی اخلاقیات کے تحت یہ سہولیات دینے کے لیے تجویز رکھی ہے۔‘‘

Published: undefined

ہائی کورٹ نے جن سہولیات کو دینے کی منظوری دی ہے ان میں سی جے آئی رنجن گگوئی اور ان کی بیوی کی مدد کے لیے نجی سکریٹری، دونوں کو گریڈ 4 چپراسی دینے کے ساتھ ہی ایک بنگلہ اور ایک کار بھی دینے کی بات ہے۔ عدالت ایک نوڈل افسر مقرر کر دے گا جو سی جے آئی سے منسلک معاملوں کے لیے ان کے نجی سکریٹری سے تال میل کرے گا۔

Published: undefined

غور طلب ہے کہ سی جے آئی رنجن گگوئی نے 2001 میں گواہاٹی ہائی کورٹ سے ہی بطور جج اپنے کیریر کی شروعات کی تھی۔ 2010 میں ان کا تبادلہ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں ہوا تھا۔ 2011 میں وہ پنجاب اینڈ ہریانہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنے تھے، اور اس کے بعد 23 اپریل 2012 کو سپریم کورٹ کے جج بنے تھے۔ گزشتہ سال یعنی 3 اکتوبر 2018 کو انھوں نے ملک کے چیف جسٹس کی ذمہ داری سنبھالی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined