پاکستان کرکٹ بورڈ، تصویر آئی اے این ایس
لوگو
’چمپئنز ٹرافی 2025‘ کا تنازعہ تقریباً حل ہو چکا ہے، بس شیڈول کا انتظار ہو رہا ہے تاکہ اس بات پر مہر لگ جائے کہ یہ ٹورنامنٹ ’ہائبرڈ ماڈل‘ پر کھیلا جا رہا ہے اور ہندوستان اپنے سبھی مقابلے دبئی میں کھیلے گا۔ اس درمیان پاکستان کے سابق بلے باز باسط علی نے کہا ہے کہ جو کچھ بھی خبریں سامنے آ رہی ہیں اور جو کچھ طے پایا ہے وہ بالکل ایسا ہے جیسے آئی سی سی نے پی سی بی کو ’لالی پاپ‘ پکڑا دیا ہے۔
Published: undefined
باسط علی کا کہنا ہے کہ آئی سی سی، بی سی سی آئی اور براڈکاسٹر کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔ چمپئنز ٹرافی کا انعقاد آئندہ سال پاکستان میں ہونا ہے، لیکن ہندوستان نے اس کے لیے پاکستان کا سفر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ باسط یہ بھی کہتے ہیں کہ اب سبھی کو معلوم ہے کہ چمپئنز ٹرافی کا انعقاد ہائبرڈ ماڈل کے تحت ہوگا جس کے لیے پی سی بی چیئرمین محسن نقوی تیار ہو گئے ہیں۔ لیکن اس کے لیے انھوں نے شرط رکھی ہے کہ یہی ہائبرڈ ماڈل 2026 میں ہندوستان میں ہونے والے ٹی-20 عالمی کپ کے لیے بھی اختیار کیا جائے گا۔
Published: undefined
باسط کا دعویٰ ہے کہ آئی سی سی نے پاکستان کے سامنے تجویز پیش کی ہے کہ اگر پاکستان 2026 کے ٹی-20 عالمی کپ کے لیے اپنی ٹیم ہندوستان بھیجتا ہے تو اسے 28-2027 میں خواتین کے عالمی کپ کی میزبانی ملے گا۔ اب کہا جا رہا ہے کہ 2027 یا 2028 میں عالمی کپ کی میزبانی پاکستان کو دی جائے گی۔ لیکن ایسا تب ہوگا جب 2026 میں پاکستان اپنی ٹیم ہندوستان بھیجے گا اور پھر ہندوستانی خاتون ٹیم پاکستان جائے گی۔ اس سے براڈکاسٹر کو نقصان نہیں ہوگا۔
Published: undefined
باسط کا کہنا ہے کہ دیکھا جائے تو آئی سی سی نے ایک طرح سے پی سی بی کو لالی پاپ دے دیا ہے کہ آپ اس پر راضی ہو جائیں۔ تحریری شکل میں کچھ نہیں دیا جائے گا اور ہم آپ کو ایک دیگر آئی سی سی ٹورنامنٹ کی میزبانی دیں گے۔ حالانکہ باسط علی کا کہنا ہے کہ پی سی بی کو ایشیا کپ کے حقوق حاصل کرنے کے بارے میں سوال کرنا چاہیے تھا، بھلے ہی اس کا فیصلہ ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) لیتا ہے۔ باسط علی کے مطابق پی سی بی کو ایشیا کپ کی میزبانی کے بارے میں پوچھنا چاہیے، جس میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 2 سے 3 میچ ہو سکیں گے۔ مجھے پتہ ہے کہ وہ کہیں گے کہ یہ اے سی سی کا مسئلہ ہے، لیکن آخر میں باس تو آئی سی سی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined