قومی خبریں

’ہندوستانی نظریات پر یقین رکھتا ہوں، نفرت کی سیاست پر نہیں‘، نشی کانت دوبے کے متنازعہ بیان پر ایس وائی قریشی کا جوابی حملہ

دہلی ایڈمنسٹریشن آفیسرز فورم کے صدر مہیش نے بھی قریشی کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’قریشی نے اپنی مدت کار میں الیکشن کمیشن میں کئی اہم اصلاحات کیے، جیسے ووٹرس کی تعلیم اور اخراجات پر کنٹرول۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ایس وائی قریشی / آئی اے این ایس</p></div>

ایس وائی قریشی / آئی اے این ایس

 
IANS_ARCH

بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اپنے متنازعہ بیانات کی وجہ سے ان دنوں سرخیوں میں ہیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ اور سی جے آئی کے ساتھ ساتھ سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی کے خلاف بھی متنازعہ بیان دیا ہے۔ نشی کانت دوبے کے متنازعہ بیان کے بعد سیاسی اور سماجی حلقوں نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ پیر (21 اپریل) کو سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے بی جے پی لیڈر کے متنازعہ بیان پر جوابی حملہ کیا ہے۔ قریشی نے کہا کہ وہ ہندوستان کے اس نظریے پر یقین رکھتے ہیں جہاں کسی انسان کو اس کی قابلیت اور کام سے پہچانا جاتا ہے نہ کہ مذہب کی بنیاد پر۔ واضح ہو کہ ایس وائی قریشی جولائی 2010 سے جون 2012 تک ہندوستان کے چیف الیکشن کمشنر تھے۔

Published: undefined

قریشی نے اس حوالے سے مزید کہا کہ میں نے پوری وفاداری کے ساتھ الیکشن کمیشن میں کام کیا ہے اور میرا آئی اے ایس کیریئر بھی کافی تسلی بخش رہا ہے۔ لیکن کچھ لوگ اپنی نفرت انگیز سیاست کے لیے مذہب کا استعمال کرتے ہیں۔ ایس وائی قریشی نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے آگے کہا کہ ہندوستان ہمیشہ آئین اور اس کے اصولوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور آگے بھی کھڑا رہے گا۔ دہلی ایڈمنسٹریشن آفیسرز فورم کے صدر مہیش اور سابق گورنر گوپال کشن گاندھی نے بھی قریشی کی حمایت کی ہے۔ مہیش نے کہا کہ ’’قریشی نے اپنی مدت کار میں الیکشن کمیشن میں کئی اہم اصلاحات کیے، جیسے ووٹرس کی تعلیم اور اخراجات پر کنٹرول۔‘‘

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں جب ایس وائی قریشی نے وقف ایکٹ کے حوالے سے حکومت کی نیت پر سوال اٹھاتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ لکھا کہ ’’یہ قانون مسلمانوں کی زمین پر قبضہ کرنے کا منصوبہ معلوم پڑتا ہے۔‘‘ اس پر بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’قریشی الیکشن کمشنر نہیں تھے بلکہ مسلم کمشنر تھے اور ان کے مدت کار میں جھارکھنڈ میں بڑی تعداد میں بنگلہ دیشی دراندازوں کو ووٹر بنایا گیا۔‘‘ دوبے نے اسی پر بس نہیں کیا اور کہا کہ ہندوستان کی تاریخ اور ثقافت کافی پرانی ہے اور کسی ایک مذہب کی سرزمین نہیں رہی۔ ساتھ ہی انہوں نے ایس وائی قریشی پر الزام عائد کیا کہ وہ ملک کو تقسیم کرنے جیسی باتیں کرتے ہیں، جب کہ ہندوستان اب کسی اور تقسیم کو قبول نہیں کرے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined